أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

ذٰلِكُمۡ بِاَنَّكُمُ اتَّخَذۡتُمۡ اٰيٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا وَّغَرَّتۡكُمُ الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَا‌ ۚ فَالۡيَوۡمَ لَا يُخۡرَجُوۡنَ مِنۡهَا وَلَا هُمۡ يُسۡتَعۡتَبُوۡنَ ۞

ترجمہ:

یہ (سزا) اس لیے ہے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کا مذاق بنالیا تھا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج وہ اس دوزخ سے نہیں نکالے جائیں گے اور نہ ان سے اللہ کی رضا جوئی طلب کی جائے گی

آخرت سے ڈرانا اور اللہ تعالیٰ کی حمدوتسبیح کرنا

الجاثیہ : ٣٥ میں فرمایا : ” یہ (سزا) اس لیے ہے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کا مذاق بنالیا تھا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج وہ اس دوزخ سے نہیں نکالے جائیں گے اور نہ ان سے اللہ کی رضا جوئی طلب کی جائے گی “

تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ جو کچھ ہے بس یہی دنیا کی زندگی ہے اور اس دنیا میں تم جو کچھ کرتے رہو گے اس پر تم سے کبھی جواب طلبی نہیں ہوگی اور کبھی تم سے مواخذہ نہیں ہوگا، اسی لیے تم اللہ سبحانہ ‘ کی آیات کا مذاق اڑاتے تھے، پس اس جرم کی پاداش میں اب تم ہمیشہ کے لیے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا اور پھر دوزخ سے نکالا جائے گا۔

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 35