أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلِ اللّٰهُ يُحۡيِيۡكُمۡ ثُمَّ يُمِيۡتُكُمۡ ثُمَّ يَجۡمَعُكُمۡ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ لَا رَيۡبَ فِيۡهِ وَلٰكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ۞

ترجمہ:

آپ کہیے کہ اللہ ہی تم کو زندہ کرتا ہے، پھر (وہی) تم پر موت لائے گا، پھر قیامت کے دن تم سب کو جمع فرمائے گا جس (کے وقوع) میں کوئی شک نہیں ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے

اللہ تعالیٰ کے وجود، اس کی توحید، قیامت اور حشر ونشر پر دلیل

الجاثیہ : ٢٦ میں فرمایا :” آپ کہیے کہ اللہ ہی تم کو زندہ کرتا ہے، پھر (وہی) تم پر موت لائے گا، پھر قیامت کے دن تم سب کو جمع فرمائے گا جس (کے وقوع) میں کوئی شک نہیں ہے “

یہ کفار کے اس اعتراض کا جواب ہے کہ ہماری تو صرف یہی دنیا کی زندگی ہے ہم (اسی دنیا میں) مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف دہر ہلاک کرتا ہے (الجاثیہ :24) پس اس قول کا قائل دہر یہ ہے اور وہ اللہ سبحانہ ‘ اور قیامت کا منکر ہے، اب اعتراض یہ ہے کہ دہریہ کے اس اعتراض کا جواب اس آیت سے کیسے ہوگا کہ اللہ ہی تم کو زندہ کرتا ہے، پھر وہی تم پر موت لائے گا، پھر قیامت کے دن تم سب کو جمع فرمائے گا۔ (الجاثیہ :26) دہریہ تو ان سب چیزوں کو مانتا ہی نہیں۔

ہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی الوہیت اور اپنی توحید پر قرآن مجید کی متعدد آیات میں دلائل دیئے ہیں، اس کائنات کی تخلیق سے، آسمانوں، زمینوں اور ان کے درمیان کی چیزوں سے، حیوان اور انسان کی پیدائش سے اپنے وجود اور اپنی توحید پر بار بار استدلال فرمایا ہے کہ انسان کے جسم میں متعدد اعضاء ہیں، ان کی مقدار اور ان کی شکل و صورت ایک دوسرے سے مختلف ہے حالانکہ جسم ہونے اور جسم انسان کے اجزاء ہونے میں سب مساوی ہیں، پس ضروری ہے کہ اس مخصوص شکل اور مقدار کو عدم سے وجود میں لانے کے لیے کوئی مرجح ہو اور وہ مرجح ممکن نہیں ہوگا، ورنہ اس کے لیے پھر کوئی مرجح ضروری ہوگا اور اس سے تسلسل لازم آئے گا اور تسلسل باطل ہے، پس ضروری ہوا کہ انسان کے اعضاء کی مخصوص مقدار اور مخصوص شکل کا مرجح واجب ہو اور تعدد وجبا محال ہے، پس وہ مرجح واجب اور قدیم ہوگا اور واجب ہوگا اور جو مرجح واجب، قدیم اور واحد ہے وہی اللہ ہے تو واضح ہوگیا کہ اس کائنات کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے اور جب ثابت ہوگیا کہ سب چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے اور جو پہلی بار سب چیزوں کو پیدا کرنے پر قادر ہے تو وہ دوبارہ بھی سب چیزوں کو پیدا کرنے پر قادر ہے، پس قیامت اور حشر کی ثبوت فراہم ہوگیا۔

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 26