11 محرم 1339ھ کو اعلی حضرت سے پوچھا گیا کہ

ماہ محرم میں بعض اہل سنت شادی بیاہ نہیں کرتے اس کا کیا حکم ہے؟

تو آپ نے فرمایا : یہ سوگ ہے اور سوگ حرام ہے ۔

(انظر فتاوی رضویہ 24/488)

 

حنیف قریشی جیسے مولوی جنہوں نے ساری زندگی اپنے نام کے ساتھ شمشیر اعلی حضرت لگا کر رکھا ۔۔۔لیکن عوام بیچاری کیا جانے کہ یہ وہ شمشیر ہے جو ہمیشہ رافضیت کی میان میں رہتی ہے ۔ کہ اگر واقعی اعلی حضرت کی شمشیر ہوتی ، تو آپ کے اِن فتاوی سے منہ موڑ کر اپنا رخ قمی و خمینی نظریات کی طرف نہ کرتی ۔۔۔۔۔۔۔

 

سیدی اعلی حضرت نے یوم شہادت امام حسین کے اگلے ہی دن یعنی 11 محرم الحرام کو فتوے میں دو ٹوک فرما دیا: کہ محرم میں شادی نہ کرنا سوگ ہے اور سوگ حرام ہے لیکن حنیف قریشی کہتا ہے کہ اس ماہ شادی کرنے والے سُنّی بغض اہل بیت رکھتے ہیں۔۔۔۔استغفراللہ کس قدر جہالت کا مقام ہے ۔۔۔۔کہ صحیح العقیدہ سُنیّوں کو اہل بیت کا دشمن بنا دیا ۔۔۔۔۔۔

 

حنیف قریشی میں اگر ذرہ برابر بھی غیرت ہے تو اکابرین اہل سنت کے اِن فتاوی پر بھی بغض اہل بیت کی چادر چڑھا دے ۔۔۔کہ یہ فتاوی اس ماہ شادی کو حلال ٹھہرا رہے ہیں اور تم اس پہ سینہ کوبی کررہے ہو ۔

 

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری

18/8/2021ء