أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

هٰذَا كِتٰبُنَا يَنۡطِقُ عَلَيۡكُمۡ بِالۡحَقِّ‌ؕ اِنَّا كُنَّا نَسۡتَنۡسِخُ مَا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ۞

ترجمہ:

یہ ہمارا لکھا ہوا ہے جو تمہارے متعلق حق بیان کررہا ہے، تم جو کچھ بھی کرتے تھے ہم (اس کو) لکھتے رہتے تھے

اللہ کے لکھنے اور فرشتوں کے لکھنے میں تعارض کا جواب

الجاثیہ : ٢٩ میں فرمایا : ” یہ ہمارا لکھا ہوا ہے جو تمہارے متعلق حق بیان کررہا ہے، تم جو کچھ بھی کرتے تھے ہم (اس کو) لکھتے رہتے تھے “

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کے اعمال کو لکھنے کا اپنی طرف اسناد فرمایا کہ ہم اس کو لکھتے رہتے تھے اور ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس کا اسناد فرشتوں کی طرف فرمایا ہے :

بلی ورسلنا لدیہم یکتبون (الزخرف :80)

کیوں نہیں، ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھتے رہتے ہیں

وان علیکم لحفظین کراما کاتبین یعلمون ماتفعلون (الانفطار :10-12)

بے شک تم پر نگہبانی کرنے والے مقرر ہیں معزز لکھنے والے وہ جانتے ہیں تم جو کچھ کرتے ہو

بظاہر ان آیتوں میں تعارض ہے، لیکن چونکہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم سے لکھتے ہیں اس لیے ان کا لکھنا درحقیقت اللہ تعالیٰ کا لکھنا ہے۔

اس آیت کا خلاصہ یہ ہے : ہمارا لکھا ہوا صحیفہ اعمال تمہارے خلاف شہادت دے رہا ہے، اس میں جو کچھ لکھا ہے وہ برحق ہے، اس میں کوئی چیز زیادہ یا کم نہیں ہے، تم دنیا میں جو بھی عمل کرتے تھے خواہ وہ نیک ہوں یابد، گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ، فرشتے ہمارے حکم سے اس کو لکھ لیتے تھے۔

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 29