وَاِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوا ائۡتُوۡا بِاٰبَآئِنَاۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 25
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوا ائۡتُوۡا بِاٰبَآئِنَاۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو ان کی جوابی دلیل صرف یہ ہوتی ہے کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے (مرے ہوئے) باپ دادا کو لے آئو
حشر ونشر کے انکار پر کفار کی حجت کا جواب
الجاثیہ : ٢٥ میں فرمایا : ” اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو ان کی جوابی دلیل صرف یہ ہوتی ہے کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے (مرے ہوئے) باپ دادا کو لے آئو “
جو لوگ قیامت اور حشر ونشر کے منکر ہیں جب ان کے سامنے وہ واضح آیات پڑھی جاتی ہیں جن میں مرنے کے بعد دوبارہ پیدا ہونے کا ذکر فرمایا، مثلاً :
قال من یحی العظام وھی رمیم قل یحیھا الذی انشاھا اول مرۃ وھو بکل خلق علیم (یٰسین :79-78)
ایک کافر نے کہا : ان گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا ؟ آپ کہیے : ان ہڈیوں کو وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ ہر پیدائش کو خوب جاننے والا ہے
ان الذی احیاھا لمحی الموتی انہ علی کل شیء قدیر (حٰم ٓ السجدۃ :39)
بے شک جس ذات نے اس مردہ زمین کو زندہ کیا ہے وہی ضرور مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، بیشک وہ ہر چیز پر قادر ہے
ان آیات کے جواب میں کفار صرف یہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے مرے ہوئے باپ دادان کو لے آئو، اس کو ان کی حجت فرمایا، حالانکہ ان کے اس قول میں یقینی دلیل نہیں ہے کیونکہ ان کے نزدیک ان کی یہی حجت تھی یا اس آیت کا طلب یہ ہے کہ ان کی جو کچھ بھی حجت تھی وہ یہی تھی اور یہ ان کا نہایت ضعیف شبہ ہے کیونکہ جو چیز ابھی تک حاصل نہیں ہوئی ہے اس کے لیے یہ کب لازم ہے کہ وہ آئندہ بھی حاصل نہیں ہوگی تو اگر ابھی تک ان کے مرے ہوئے باپ دادا زندہ نہیں ہوئے تو اس سے یہ کب لازم آتا ہے کہ وہ آخرت میں بھی نہیں ہوں گے۔
القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 25