أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوۡا لَهُمۡ اَعۡدَآءً وَّ كَانُوۡا بِعِبَادَتِهِمۡ كٰفِرِيۡنَ ۞

ترجمہ:

اور جب لوگوں کو (میدان حشر) میں جمع کیا جائے گا تو (ان کے خود ساختہ معبود) ان کے دشمن ہوں گے اور وہ ان کی عبادت کے منکر ہوں گے

بتوں کا مشرکین کی عبادت سے قیامت کے دن بےزاری کا اظہار کرنا

الاحقاف : ٦ میں فرمایا : اور جب لوگوں کو (میدان حشر) میں جمع کیا جائے گا، تو (ان کے خود ساختہ معبود) ان کے دشمن ہوں گے اور وہ ان کی عبادت کے منکر ہوں گے

اس آیت میں ” حُشر “ کا لفظ ہے، علامہ راغب اصفہانی نے کہا ہے : ” حشر “ کا معنی ہے : کسی جماعت کو اس کے ٹھکانے سے نکال کر کسی میدان میں جمع کرنا اور اس کا اطلاق صرف جماعت پر ہوتا ہے اور قیامت کے دن کو یوم نشر اور یوم البعث بھی کہا جاتا ہے جس طرح اس کو یوم حشر کہا جاتا ہے، اس دن یہ بت جن کی مشرکین عبادت کرتے تھے ان مشرکوں کی عبادت سے بیزاری کا اظہار کریں گے اور وہ بت یہ کہیں گے کہ انہوں نے ہماری عبادت نہیں کی، انہوں نے درحقیقت اپنی خواہشوں کی پرستش کی ہے اور اس کی نظیر یہ آیت ہے :

ما کنتم ایانا تعبدون (یونس : ٢٨) (وہ شرکاء یہ کہیں گے کہ) تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے

القرآن – سورۃ نمبر 46 الأحقاف آیت نمبر 6