أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاٰتَيۡنٰهُمۡ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الۡاَمۡرِ‌ ۚ فَمَا اخۡتَلَفُوۡۤا اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَهُمُ الۡعِلۡمُ ۙ بَغۡيًاۢ بَيۡنَهُمۡ‌ؕ اِنَّ رَبَّكَ يَقۡضِىۡ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ فِيۡمَا كَانُوۡا فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور ہم نے ان کو اس دین کے متعلق واضح دلائل عطا فرمائے، اس کے باوجود انہوں نے (اس دین میں) اپنی سرکشی کی بنا پر اسی وقت اختلاف کیا جب ان کے پاس (اس کا) علم آچکا تھا، بیشک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان اس چیز کا فیصلہ فرما دے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے

بغض وعناد کی بناء پر بنو اسرائیل کا حق سے انکار کرنا

الجاشیہ : ١٧ میں فرمایا : ” اور ہم نے ان کو اس دین کے متعلق واضح دلائل عطا فرمائے “۔

حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : ان کو یہ بتادیا تھا کہ آخر زمانہ میں سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نبی، رسول اور خاتم النبیین بناکر بھیجا جائے گا اور وہ مکہ میں پیدا ہوں گے، چالیس سال کی عمر میں اعلان نبورت کریں گے اور تیرہ سال بعد مدینہ کی طرف ہجرت کریں گے اور اہل مدینہ ان کی نصرت اور مدد کریں گے اور ان کے دعویٰ نبوت کی تصدیق کے لیے ان کو بہت بڑے بڑے معجزات عطا کیے جائیں گے، جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات سے زیادہ بڑے ہوں گے۔

اس کے بعد فرمایا : ” اس کے باوجود انہوں نے (اس دین میں) اپنی سرکشی کی بنا پر اسی وقت اختلاف کیا جب ان کے پاس (اس کا) علم آچکا تھا “۔

اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ نے دین اسلام کے حق ہونے پر ان کو ایسے دلائل اور شواہد عطا کردیئے تھے کہ اگر وہ ان دلائل اور شواہد میں غور و فکر کرتے تو ان پر حق منکشف ہوجاتا لیکن انہوں نے حسد اور بغض کی بناء پر ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کو نہیں مانا اور تورات میں آپ کی نبوت کے صدق کی جو آیتیں تھیں وہ ان کو لوگوں سے چھپاتے رہے اور آپ کی نبوت کا انکار کرتے رہے۔

اس کے بعد فرمایا : ” بیشک آپ کا رب قیامت کے دن اس چیز کا فیصلہ فرما دے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے “

جب اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کردیا کہ بنو اسرائیل نے بغض اور حسد کی بناء پر حق سے منہ موڑا تو بتایا کہ اس جھگڑے کا فیصلہ قیامت کے دن کردیا جائے گا اور جس کو دنیا میں نعمتیں دی گئی ہوں اسے ان پر مغرور نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آخرت میں اس کو عذاب کا خطرہ ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 17