أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقِيۡلَ الۡيَوۡمَ نَنۡسٰٮكُمۡ كَمَا نَسِيۡتُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هٰذَا وَمَاۡوٰٮكُمُ النَّارُ وَمَا لَـكُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِيۡنَ ۞

ترجمہ:

اور (ان سے) کہا جائے گا : آج ہم تمہیں اسی طرح فراموش کردیں گے جس طرح تم نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے

اللہ تعالیٰ کے بھلا دینے کی توجیہ

الجاثیہ : ٣٤ میں فرمایا :” اور (ان سے) کہا جائے گا : آج ہم تمہیں اسی طرح فراموش کردیں گے جس طرح تم نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے “

اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی طرف جو فراموش کرنے کی نسبت ہے اس کا معنی ہے : ہم تم کو دوزخ کے عذاب میں چھوڑ دیں گے اور تم کو بھولا بسرا بنادیں گے، جس طرح تم نے دنیا میں اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور تم نے اس کی کوئی تیاری نہیں کی تھی، تم اللہ پر اور اس کی توحید پر ایمان نہیں لائے، انہوں نے دنیا کی کھیتی میں نسیان کا بیج بویا تھا اور آخرت میں ان کا پھل بھی نسیان کی صورت میں پالیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فراموش کردیا، ان کو دوزخ کے عذاب میں ڈال دیا، پھر ان کی فریاد اور چیخ و پکار کی طرف کوئی توجہ نہیں فرمائی اور جس طرح مؤمنوں کا ٹھکانا جنت بنایا ہے تمہارا ٹھکانہ دوزخ کو بنادیا۔

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 34