وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ(۴۵)

اور بےشک ہم نے ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو بھیجا کہ اللہ کو پوجو (ف۷۴) تو جبھی وہ دو گروہ ہوگئے (ف۷۵) جھگڑا کرتے (ف۷۶)

(ف74)

اور کسی کو اس کا شریک نہ کرو ۔

(ف75)

ایک مومن اور ایک کافِر ۔

(ف76)

ہر فریق اپنے ہی کو حق پر کہتا اور دونوں باہم جھگڑتے کافِر گروہ نے کہا اے صالح جس عذاب کا تم وعدہ دیتے ہو اس کو لاؤ اگر رسولوں میں سے ہو ۔

قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِۚ-لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۴۶)

صالح نے فرمایا اے میری قوم کیوں برائی کی جلدی کرتے ہو (ف۷۷) بھلائی سے پہلے (ف۷۸) اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے (ف۷۹) شاید تم پر رحم ہو (ف۸۰)

(ف77)

یعنی بَلا و عذاب کی ۔

(ف78)

بھلائی سے مراد عافیّت و رحمت ہے ۔

(ف79)

عذاب نازِل ہونے سے پہلے کُفر سے توبہ کر کے ایمان لا کر ۔

(ف80)

اور دنیا میں عذاب نہ کیا جائے ۔

قَالُوا اطَّیَّرْنَا بِكَ وَ بِمَنْ مَّعَكَؕ-قَالَ طٰٓىٕرُكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُوْنَ(۴۷)

بولے ہم نے برا شگون لیا تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے (ف۸۱) فرمایا تمہاری بدشگونی اللہ کے پاس ہے (ف۸۲) بلکہ تم لوگ فتنے میں پڑے ہو (ف۸۳)

(ف81)

حضرت صالح علیہ السلام جب مبعوث ہوئے اور قوم نے تکذیب کی اس کے باعث بارش رک گئی قحط ہو گیا ، لوگ بھوکے مرنے لگے اس کو انہوں نے حضرت صالح علیہ السلام کی تشریف آوری کی طرف نسبت کیا اور آپ کی آمد کو بدشگونی سمجھا ۔

(ف82)

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ بدشگونی جو تمہارے پاس آئی یہ تمہارے کُفر کے سبب اللہ تعالٰی کی طرف سے آئی ۔

(ف83)

آزمائش میں ڈالے گئے یا اپنے دین کے باعث عذاب میں مبتلا ہو ۔

وَ كَانَ فِی الْمَدِیْنَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ یُّفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا یُصْلِحُوْنَ(۴۸)

اور شہر میں نو شخص تھے (ف۸۴) کہ زمین میں فساد کرتے اور سنوار نہ چاہتے

(ف84)

یعنی ثمود کے شہر میں جس کا نام حجر ہے ان کے شریف زادوں میں سے نو شخص تھے جن کا سردار قدار بن سالف تھا یہی لوگ ہیں جنہوں نے ناقہ کی کونچیں کاٹنے میں سعی کی تھی ۔

قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ(۴۹)

آپس میں اللہ کی قسمیں کھا کر بولے ہم ضرور رات کو چھاپا ماریں گے صالح اور اس کے گھر والوں پر (ف۸۵) پھر اُس کے وارث سے (ف۸۶) کہیں گے اس گھر والوں کے قتل کے وقت ہم حاضر نہ تھے اور بےشک ہم سچے ہیں

(ف85)

یعنی رات کے وقت ان کو اور ان کی اولاد کو اور ا ن کے متّبِعین کو جو ان پر ایمان لائے ہیں قتل کر دیں گے ۔

(ف86)

جس کو ان کے خون کا بدلہ طلب کرنے کا حق ہو گا ۔

وَ مَكَرُوْا مَكْرًا وَّ مَكَرْنَا مَكْرًا وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(۵۰)

او راُنہوں نے اپنا سا مکر کیا اور ہم نے اپنی خفیہ تدبیر فرمائی (ف۸۷) اور وہ غافل رہے

(ف87)

یعنی ان کے مَکر کی جزا یہ دی کہ ان کے عذاب میں جلدی فرمائی ۔

فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْۙ-اَنَّا دَمَّرْنٰهُمْ وَ قَوْمَهُمْ اَجْمَعِیْنَ(۵۱)

تو دیکھو کیسا انجام ہوا اُن کے مکر کا ہم نے ہلاک کردیا اُنہیں (ف۸۸) اور ان کی ساری قوم کو (ف۸۹)

(ف88)

یعنی ان نو شخصوں کو ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے اس شب حضرت صالح علیہ السلام کے مکان کی حفاظت کے لئے فرشتے بھیجے تو وہ نو شخص ہتھیار باندھ کر تلواریں کھینچ کر حضرت صالح علیہ السلام کے دروازے پر آئے فرشتوں نے ان کے پتّھر مارے وہ پتّھر لگتے تھے اور مارنے والے نظر نہ آتے تھے اس طرح ان نو کو ہلاک کیا ۔

(ف89)

ہولناک آواز سے ۔

فَتِلْكَ بُیُوْتُهُمْ خَاوِیَةًۢ بِمَا ظَلَمُوْاؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ(۵۲)

تو یہ ہیں ان کے گھر ڈھئے پڑے بدلہ اُن کے ظلم کا بےشک اس میں نشانی ہے جاننے والوں کے لیے

وَ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَ(۵۳)

اور ہم نے اُن کو بچالیا جو ایمان لائے (ف۹۰) اور ڈرتے تھے (ف۹۱)

(ف90)

حضرت صالح علیہ السلام پر ۔

(ف91)

ان کی نافرمانی سے ۔ ان لوگوں کی تعداد چار ہزار تھی ۔

وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ(۵۴)

اور لوط کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا بے حیائی پر آتے ہو (ف۹۲) اور تم سوجھ رہے ہو (ف۹۳)

(ف92)

اس بے حیائی سے مراد ان کی بدکاری ہے ۔

(ف93)

یعنی اس فعل کی قباحت جانتے ہو یا یہ معنٰی ہیں کہ ایک دوسرے کے سامنے بے پردہ بالاعلان بدفعلی کا ارتکاب کرتے ہو یا یہ کہ تم اپنے سے پہلے نافرمانی کرنے والوں کو تباہی اور ان کے عذاب کے آثار دیکھتے ہو پھر بھی اس بداعمالی میں مبتلا ہو ۔

اَىٕنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِؕ-بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ(۵۵)

کیا تم مردوں کے پاس مستی سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر (ف۹۴) بلکہ تم جاہل لوگ ہو(ف۹۵)

(ف94)

باوجودیکہ مَردوں کے لئے عورتیں بنائی گئی ہیں مَردوں کے لئے مرد اور عورتوں کے لئے عورتیں نہیں بنائی گئیں لہذا یہ فعل حکمتِ الٰہی کی مخالفت ہے ۔

(ف95)

جو ایسا فعل کرتے ہو ۔

فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْۤا اٰلَ لُوْطٍ مِّنْ قَرْیَتِكُمْۚ-اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ(۵۶)

تو اُس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہ کہ بولے لوط کے گھرانے کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو ستھراپن چاہتے ہیں (ف۹۶)

(ف96)

اور اس گندے کام کو منع کرتے ہیں ۔

فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗۤ اِلَّا امْرَاَتَهٗ٘-قَدَّرْنٰهَا مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(۵۷)

تو ہم نے اُسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت کو ہم نے ٹھہرادیا تھا کہ وہ رہ جانے والوں میں ہے (ف۹۷)

(ف97)

عذاب میں ۔

وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهِمْ مَّطَرًاۚ-فَسَآءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِیْنَ۠(۵۸)

اور ہم نے ان پر ایک برساؤ برسایا (ف۹۸) تو کیا ہی برا برساؤ تھا ڈرائے ہوؤں کا

(ف98)

پتّھروں کا ۔