ہمارے بعض کرم فرماؤں کا کہنا ہے کہ محرم میں شادی کرنا جائز ہے لیکن بچنا بہتر ہے شادی کرنے سے فتنہ پیدا ہوگا

ایسے افراد کی بارگاہ میں بصد احترام عرض ہے

پہلی عرض:

وہ شعار جو روافض کا شعار ہیں اور جس میں بدمذھبوں کی مخالفت ہوسکتی ہے اس میں ضرور مخالفت کرنے کا حکم ہے

محرم میں شادی نہ کرنا روافض کے موافقت ہے جبکے ہمیں بدمذھبوں کی مخالفت کا حکم احادیث میں دیا گیا ہے

دوسری عرض:

اگر انکے ان الفاظ”بچنا بہتر ہے” کو فقھی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو فقہ اصطلاح میں اسکو خلاف اولی کہا جائے گا اور خلاف اولی پر بھی دلیل درکار ہوتی ہے تو ایسے کرم فرماؤں سے احتراما گزارش ہے

کس فقھی محدث نے جواز کے باوجود بچنے کا کہا ہے؟

تیسری عرض:

اعلی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ جیسے فقھی بصیرت رکھنے والے اور فقہ کے مزاج شناس ان کے دور میں بھی یہی فضا تھی تبھی استفتاء بھیجے گئے

لیکن امام اہلسنت نے صراحۃ جواز کا فتوی دیا کہیں بچنے کے جملے نہیں لکھے ہیں

چوتھی عرض:

اکابر کے کلام کو مقید کرنے کی یہ روش اور خود سے فقھی قیودات بالکل درست نہیں خاص اس مسئلے میں روافض کے شعار کو اہمیت اور انکی موافقت ہے

✍🏻وقار رضا القادری