امام خطیب بغدادیؓ اصحاب الحدیث کو نصیحت
امام خطیب بغدادیؓ اصحاب الحدیث کو نصیحت!!
ازقلم: اسد الطحاوی الحنفی البریلوی
غیر مقلدین حضرات امام خطیب کی کتاب شرف اصحاب الحدیث تو بڑی زور شور سے پیش کرتے ہیں بلکہ اسکے ترجمے بھی کر رکھے ہیں
لیکن یہ امام خطیب بغدادی کی دوسری کتاب بنام ”نصيحة أهل الحديث” کا نام ان سے نہیں سنا ہوگا آپ نے ۔۔۔
یہ کتاب امام خطیب نے فقہ اور فقاہت کی اہمیت اور فقط روایات کو حفظ کرنے اور تفقہ سے دور رہنے کے رد میں لکھی ہے
اس کتاب میں امام خطیب بغدادی نے اکثر امام ابو حنیفہ اور انکے اصحاب کے واقعات کو بطور نصیحت پیش کیا ہے کہ کیسے امام بو حنیفہ اور انکے اصحاب حدیث کے ساتھ فقاہت پر کامل دسترس رکھتے تھے ۔۔۔
جیسا کہ مشہور واقعہ امام الاعمش اور امام ابو حنیفہ کا ہے جسکی صحیح سند ابن ابی العوام کی کتاب میں بھی موجود ہے لیکن زبیر زئی نے اس کتاب کی سند پر فضول اعتراضات کیے تھے جنکا تفصیلی جواب میں محدث فورم پر بھی رکھا تھا لیکن اسکا رد آج تک نہیں آیا
لیکن اللہ کے کرم سے اس روایت کی ایک صحیح سند اس مذکورہ کتاب میں بھی مل گئی ہے
جیسا کہ امام خطیب اس واقعہ کو تین اسناد سے نقل کرتے ہیں
اس روایت کی پہلی سند :
حدثني محمد بن علي الصوري إملاء أنا عبد الرحمن بن عمر المصري نا محمد بن أحمد بن عبد الله بن وركان العامري نا إبراهيم بن أبي داود نا علي بن معبد نا عبيد الله بن عمرو قال جاء رجل إلى الأعمش الخ۔۔۔۔
اس سند کے سارے رجال ثقہ و صدوق ہیں لیکن عبد اللہ بن ورکان مجہول ہے ۔
اس روایت کی دوسری سند :
أخبرنا القاضي أبو عبد الله الحسين بن علي الصيمري أنا عبد الله بن محمد الشاهد نا مكرم ابن أحمد نا أحمد بن عطية
اس سند میں احمد بن عطیہ متھم راوی ہے
اس روایت کی تیسری سند :
وأخبرنا الحسن بن علي الجوهري أنا محمد بن العباس الخزاز نا أبو بكر عبد الله بن محمد بن زياد النيسابوري قال سمعت أبا إبراهيم المزني قال أنا علي بن معبد نا عبيد الله بن عمرو قال
كنا عند الأعمش وهو يسأل أبا حنيفة عن مسائل ويجيبه أبو حنيفة فيقول له الأعمش من أين لك هذا فيقول أنت حدثتنا عن إبراهيم بكذا وحدثتنا عن الشعبي بكذا قال فكان الأعمش عند ذلك يقول
يا معشر الفقهاء أنتم الأطباء ونحن الصيادلة
امام عبید اللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ہم امام اعمش کی پاس موجود تھے اور وہ امام ابو حنیفہؓ سے مسائل پوچھ رہے تھے اور امام ابو حنیفہ انکے جوابات دے رہے تھے ۔ تو امام اعمش نے ان (ابو حنیفہ) سے کہا آپ نے یہ (جواب) کہاں سے اخذ کیا ہے ؟ تو (امام ابو حنیفہ) نے کہا (اس ) حدیث سے جو آپ نے ہم کو امام ابراہیم النخعی سے بیان کی ہے اور جو آپ نے ہم کو امام شعبی کے طریق سے اس طرح بیان کی ہے ۔
تو امام اعمش نے انکی بات پر کہا :
ارے فقھاء کے گروہ والے بیشک آپ طبیب اور ہم دواساز ہیں
[نصيحة أهل الحديث للخطیب بغدادی ، برقم : ۲۳ تا ۲۴]
سند کے رجال کا تعارف!
۱۔پہلا راوی : الحسن بن علي بن محمد بن الحسن بن عبد الله أبو محمد الجوهري
كتبنا عنه، وكان ثقة أمينا كثير السماع
[تاريخ بغداد برقم: 3883]
۲۔ دوسرا راوی: محمد بن العباس بن محمد بن زكريا بن يحيى بن معاذ أبو عمر الخزاز المعروف بابن حيويه
وكان ثقة.
[تاریخ بغداد برقم: 1405]
۳۔ تیسرا راوی : عبد الله بن محمد بن زياد بن واصل بن ميمون، أبو بكر النيسابوري
قال الحاكم: كان إمام عصره من الشافعية بالعراق، ومن أحفظ الناس للفقهيات واختلاف الصحابة
وقال الدارقطني: ما رأيت أحفظ منه
[تاریخ الاسلام الذھبی برقم: 179]
وهو ثقة حافظ فقيه
[الارشاد للخلیلی جلد1و ص 164′]
۴۔چوتھا راوی : إسماعيل بن يحيى المزني أبو إبراهيم المصري
سمعت منه وهو صدوق.
[الجرح والتعدیل برقم: 688]
۵۔ پانچواں راوی : على بن معبد الشداد الرقى
سألت ابى عنه فقال ثقة
[الجرح والتعدیل برقم: 1124]
۶۔چھٹا راوی : عبيد الله بن عمرو بن أبي الوليد الأسدي مولاهم
كان ثقة، حجة، صاحب حديث
[سیر اعلام النبلا برقم: 82]
اس تحقیق سے معلوم ہوا اس روایت کی سند صحیح ہے اور اس واقعہ سے پتہ چلا کہ امام ابو حنیفہ ایسی روایات سے کثیر مسائل اخذ کرنے کی قدرت رکھتے تھے جن روایات کو انکے شیوخ بھی جاننے کے باوجود ان روایات سے فقہ میں استفادہ نہ کر سکتے
اور
یہ بھی معلوم ہوا کہ امام ابو حنیفہ کا حافظہ حدیث بھی بہت تیز تھا جیسا کہ انہوں نے ایک ہی حدیث کو امام الاعمش کے سامنے انکی ہی بیان کردہ روایت کو امام شعبی اور امام ابراہیم النخعی سے علیحدہ علیحدہ بیان کی
جس سے پتہ چلتا ہے کہ امام ابوحنیفہ کثیر الحدیث کے ساتھ کثیر الطریق بھی تھے ۔۔۔۔
تحقیق: دعاگو : اسد الطحاوی الحنفی البریلوی