أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَفَلَمۡ يَسِيۡرُوۡا فِى الۡاَرۡضِ فَيَنۡظُرُوۡا كَيۡفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ‌ؕ دَمَّرَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ وَلِلۡكٰفِرِيۡنَ اَمۡثَالُهَا ۞

ترجمہ:

کیا انہوں نے زمین میں سفر نہیں کیا کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے لوگوں کو کیسا انجام ہو، اللہ نے ان پر ہلاکت مسلط کردی اور کافروں کے لئے ایسی بہت مثالیں ہیں

سابقہ امتوں پر عذاب کی کیفیت اور اس زمانہ کے کافروں کے عذاب کی کیفیت

محمد : ١٠ میں فرمایا : کیا انہوں نے زمین میں سفر نہیں کیا کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے لوگوں کو کیسا انجام ہوا، اللہ نے ان پر ہلاکت مسلط کردی اور کافروں کے لئے ایسی بہت مثالیں

اور کافروں کے لئے ایسی بہت مثالیں ہیں، یعنی جس طرح اہل مکہ (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کریم کا کفر کر رہے ہیں اور اسلام کا انکار کر رہے ہیں، اسی طرح سابقہ امتوں میں بھی کفار تھے جن پر انواع و اقسام کے عذاب آئے تھے، بعض پر زلزلے آئے، بعض پر سخت تندو تیز آندھیاں آئیں، بعض پر آگ برسی، بعض پر پتھر برسے اور بعض پر طوفان آیا۔ ان سابقہ امتوں پر آسمانی عذاب آئے تھے اور آپ کے زمانہ میں جو کفار تھے آپ کی رحمت کے سبب سے ان پر آسمانی عذاب نہیں آئے گا، لیکن زمین میں ان پر ذلت اور رسوائی کا عذاب آیا، انہوں نے آپ کے ساتھ جو جنگیں لڑیں ان میں ان کو قتل کیا گیا اور وہ قید کئے گئے۔

القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 10