أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَلَمۡ يَعۡىَ بِخَلۡقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ يُّحۡیِۦَ الۡمَوۡتٰى ‌ؕ بَلٰٓى اِنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ ۞

ترجمہ:

اور کیا انہوں نے یہ نہ جانا کہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ہے اور ان کو پیدا کرنے سے وہ تھکا نہیں وہ ضرور مردوں کو زندہ کرنے پر (بھی) قادر ہے، کیوں نہیں وہ ہر چیز پر قادر ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور کیا انہوں نے یہ نہ جانا کہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ہے اور ان کو پیدا کرنے سے وہ تھکا نہیں وہ ضرور مردوں کو زندہ کرنے پر (بھی) قادر ہے، کیوں نہیں ! وہ ہر چیز پر قادر ہے اور جس دن کافروں کو دوزخ میں جھونک دیا جائے گا، (ان سے کہا جائے گا :) کیا یہ برحق نہیں ہے ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں ! ہمارے رب کی قسم ! (اللہ) فرمائے گا : پس تم اس عذاب کو چکھو جس کا تم کفر کرتے تھے (الاحقاف : ٣٤۔ ٣٣)

مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر دلائل

قرآن مجید کے تین اہم مقاصد ہیں : توحید، رسالت اور حشر یعنی مرنے کے بعد انسانوں کو زندہ کرنا، اس سے پہلی آیات میں توحید و رسالت کو ثابت فرمایا تھا اور اس آیت سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مرے ہوئے انسان کو دوبارہ پیدا کرنے کی بہ نسبت آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنا بہت مشکل، دشوار اور عظیم کام ہے اور جو زیادہ مشکل اور زیادہ دشوار کام پر قادر ہو وہ اس سے کم مشکل اور کم دشوار کام پر بہ طریق اولیٰ قادر ہوگا پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو اسی جملہ پر ختم کیا : کیوں نہیں ! وہ ہر چیز پر قادر ہے، یعنی ہر ممکن پر قادر ہے اور انسان کا مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ممکن ہے سو اللہ تعالیٰ مرے ہوئے انسان کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 46 الأحقاف آیت نمبر 33