فَلَمَّا رَاَوۡهُ عَارِضًا مُّسۡتَقۡبِلَ اَوۡدِيَتِهِمۡ ۙ قَالُوۡا هٰذَا عَارِضٌ مُّمۡطِرُنَا ؕ بَلۡ هُوَ مَا اسۡتَعۡجَلۡتُمۡ بِهٖ ۚ رِيۡحٌ فِيۡهَا عَذَابٌ اَ لِيۡمٌۙ ۞- سورۃ نمبر 46 الأحقاف آیت نمبر 24
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَلَمَّا رَاَوۡهُ عَارِضًا مُّسۡتَقۡبِلَ اَوۡدِيَتِهِمۡ ۙ قَالُوۡا هٰذَا عَارِضٌ مُّمۡطِرُنَا ؕ بَلۡ هُوَ مَا اسۡتَعۡجَلۡتُمۡ بِهٖ ۚ رِيۡحٌ فِيۡهَا عَذَابٌ اَ لِيۡمٌۙ ۞
ترجمہ:
پھر جب انہوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی وادیوں میں آتے دیکھا تو انہوں نے کہا : یہ ہم پر برسنے والا بادل ہے، (نہیں) بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کو تم نے جلد طلب کیا تھا، یہ زبردست آندھی ہے جس میں دردناک عذاب ہے
الاحقاف : ٢٤ میں فرمایا : پھر جب انہوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی وادیوں میں آتے دیکھا تو انہوں نے کہا : یہ ہم پر برسنے والا بادل ہے، (نہیں) بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کو تم نے جلدی طلب کیا تھا یہ زبردست آندھی ہے جس میں دردناک عذاب ہے (الاحقاف : ٢٤۔ ٢٣ )
قوم عاد پر آندھی کے عذاب کی کیفیت
مفسرین نے بیان کیا ہے کہ بہت دنوں سے قوم عاد پر بارش نہیں ہوئی تھی، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف سیاہ بادل بھیجا، وہ ان کی وادی کی طرف سے آنے لگا وہ اس بادل کو دیکھ کر خوش ہوئے اور کہنے لگے : یہ بادل ہم پر برسنے کے لئے آیا ہے، ایک قول یہ ہے کہ حضرت ہود (علیہ السلام) اپنی قوم میں بیٹھے ہوئے تھے، جب ایک گہرا بادل آیا تو انہوں نے کہا : یہ بادل ہم پر برسنے کے لئے آیا ہے، حضرت ہود (علیہ السلام) نے فرمایا : نہیں، بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کو تم نے جلدی طلب کیا تھا، پھر انہوں نے اس عذاب کی حقیقت بیان کی، یہ زبردست آندھی ہے جس میں دردناک عذاب ہے۔ اس بادل کے عذاب ہونے کا انہیں اس وقت پتا چلا جب زور سے آندھی چلنی شروع ہوئی اور حضرت ہود (علیہ السلام) ان کے درمیان سے اٹھ کر چلے گئے اور آندھی کی شدت سے ان کے خیمے اکھڑ گئے اور ان کے اونٹوں کے اوپر سے ان کے پالان گرگئے اور آندھی کے زور سے ان کے خیمے اور پالان ہوا میں ٹڈیوں کی طرح اڑنے لگے اور اڑ اڑ کر ان پر برسنے لگے اور آندھی کی شدت سے وہ خود اور ان کے مویشی زمین اور آسمان کے درمیان پرندوں کے پروں کی طرح اڑنے، پھر گرنے لگے، پھر وہ گھبرا کر اپنے گھروں میں داخل ہوگئے اور اپنے گھروں کے دروازے بند کر لئے، آندھی کے زور نے ان کے دروازوں کو توڑ دیا اور ان کو اوندھا کردیا، اللہ تعالیٰ نے ہوا کو حکم دیا تو اس نے ریت سے ان کو ڈھانپ دیا، وہ سات راتیں اور آٹھ دن اسی طرح آندھی کے زور تلے دفن رہے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہوا کو حکم دیا تو اس نے ان کے اوپر سے ریت کو ہٹا دیا اور ان کے مردہ اجسام کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا اور اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت میں ان کے عذاب کی کیفیت کو بیان فرمایا ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 46 الأحقاف آیت نمبر 24