قربانی کرناچاہے تو نہ اپنے بال لے نہ ناخن
حدیث نمبر 685
روایت ہےحضرت ام سلمہ سے فرماتی ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب عشرہ آجائے تو تم میں سےکوئی قربانی کرناچاہے تو اپنے بال وکھال کو بالکل ہاتھ نہ لگائے ۱؎ اور ایک روایت میں ہے نہ بال لے نہ ناخن کاٹے،ایک روایت میں ہے کہ جو بقرعید کاچاند دیکھے اورقربانی کرناچاہے تو نہ اپنے بال لے نہ ناخن ۲؎(مسلم)
شرح
۱؎ یعنی جو امیر وجوبًا یا فقیرنقلًا قربانی کا ارادہ کرے وہ بقرعید کا چاند دیکھنے سے قربانی کرنے تک ناخن بال اور مردار کھال وغیرہ نہ کاٹے نہ کٹوائے تاکہ حاجیوں سے قدرے مشابہت ہوجائے کہ وہ لوگ احرام میں حجامت نہیں کراسکتے اور تاکہ قربانی ہربال ناخن کا فدیہ بن جائے،یہ حکم استحبابی ہے وجوبی نہیں،لہذا قربانی والے پر حجامت نہ کرانابہترہے لازم نہیں،اس سےمعلوم ہوا کہ اچھوں سے مشابہت بھی اچھی ہے۔
۲؎ بلکہ جو قربانی نہ کرسکے وہ بھی اس عشرہ میں حجامت نہ کرائے،بقرعید کے دن بعد نماز حجامت کرائے تو ان شاءاﷲ ثواب پائے گا،جیسا کہ بعض روایات میں ہے۔خیال رہے کہ مَنْ اَرَادَ سے بعض شوافع فرماتے ہیں کہ قربانی واجب نہیں صرف سنت ہے ورنہ یہ کیوں فرمایا جاتا کہ جو قربانی کرنا چاہے وہ حجامت نہ کرائے ا ور کہتے ہیں کہ حضرت صدیق و فاروق قربانی نہیں کرتے تھے تاکہ لوگ اسے واجب نہ سمجھ جاویں،مگر یہ دلیل بہت کمزور ہے کیونکہ حدیث شریف میں نماز جمعہ کے اور حج کیلیئے بھی مَنْ اَرَادَ ارشاد ہوا ہے کہ فرمایا جو جمعہ پڑھنا چاہے وہ غسل کرے جو حج کرنا چاہے وہ جلدی کرے حالانکہ جمعہ بھی فرض ہے اور حج بھی،چونکہ جمعہ و حج ہرشخص پر فرض نہیں اور قربانی ہرشخص پر واجب نہیں اسی لیے اس طرح ارشاد ہوا،اورحضرت صدیق وفاروق کا قربانی نہ کرنا کہیں ثابت نہیں۔(مرقاۃ)