أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالُـوۡۤا اَجِئۡتَـنَا لِتَاۡفِكَنَا عَنۡ اٰلِهَـتِنَا‌ ۚ فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنۡ كُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِيۡنَ ۞

ترجمہ:

انہوں نے کہا : کیا آپ اس لئے ہمارے پاس آئے ہیں کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے برگشتہ کردیں، سو آپ وہ عذاب لے آئیں جس سے آپ ہم کو ڈرا رہے ہیں اگر آپ سچوں میں سے ہیں

الاحقاف : ٢٢ میں فرمایا : انہوں نے کہا : کیا آپ اس لئے ہمارے پاس آئے ہیں کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے برگشتہ کردیں، سو آپ وہ عذاب لے آئیں جس سے آپ ہم کو ڈرا رہے ہیں، اگر آپ سچوں میں سے ہیں۔

اس آیت میں ایک لفظ ہے : ” لتافکنا “ اس کا مادہ افک ہے، اس کا معنی ہے : کسی چیز کو کسی چیز سے پھیرنا یا کسی پر تہمت لگانا، کفار کا مطلب یہ تھا کہ آپ ہم کو ہمارے بتوں کی عبادت سے پھیرنا اور باز رکھنا چاہتے ہیں یا ان کا مطلب یہ تھا کہ آپ ہم پر یہ تہمت لگا رہے ہیں کہ ہمارا ان بتوں کی عبادت کرنا باطل اور بےفائدہ ہے اور ہم پر کفر اور شرک کی تہمت لگا رہے ہیں۔

پھر انہوں نے کہا : آپ ہم کو جس عذاب کی وعید سنا رہے ہیں، وہ عذاب لے آئیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 46 الأحقاف آیت نمبر 22