وَيُدۡخِلُهُمُ الۡجَـنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمۡ ۞- سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 6
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَيُدۡخِلُهُمُ الۡجَـنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمۡ ۞
ترجمہ:
اور ان کو جنت میں داخل کر دے گا، جس کی ان کو پہنچان کرادی ہے
محمد : ٦ میں فرمایا : اور ان کو جنت میں داخل کردے گا جس کی ان کو پہنچان کرادی ہے۔
اللہ تعالیٰ میدانِ حشر میں شہداء کو جنت کے راستہ کی ہدایت دے گا اور ان کو عزت اور کرامت کا لباس پہنائے گا اور فرمایا : جس کی ان کو پہنچان کرادی ہے، ان شہداء میں سے ہر یک جنت میں اپنے مقام کو اس طرح پہچاننے والا ہوگا، جس طرح جمعہ پڑھنے کے بعد نمازی جب زمین میں پھیل جاتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کو اپنے ٹھکانے اور اپنے گھر کا پتا ہوتا ہے، حدیث میں ہے :
حضرت ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مؤمنین دوزخ سے نجات پاجائیں گے، جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل ہے، اس پر ان کو روک لیا جائے گا، پھر دنیا میں ان میں سے بعض نے بعض پر جو زیادتی کی ہوگی اس کا ان سے بدلہ لیا جائے گا، حتیٰ کہ جب وہ بالکل پاک اور صاف ہوجائیں گے تو پھر ان کو جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، پس اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے، ان میں سے ایک شخص جنت میں اپنے ٹھکانے کو دنیا میں اپنے ٹھکانے کی بہ نسبت زیادہ پہنچاننے والا ہوگا۔
(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٥٣٥، سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٥٩٨، سنن نسائی رقم الحدیث : ٥٠٢٥، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٦٠، مصنف عبد الرزاق رقم الحدیث : ٢٠٨٥٧ طبع قدیم، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٧٣٧٧، مسند احمد رقم الحدیث : ١١٩٢٠، عالم الکتب، بیروت، جامع المسانید والسنن مسند ابی سعید الخدری رقم الحدیث : ٨٠٩)
اس آیت کا دوسرا محمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت کی اس طرح پہنچان کرادے گا، وہ بغیر غور وفکر اور سوچ بچار کے جنت میں اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائیں گے۔
حسن بصری نے کہا : اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ان کے جنت کے مقام کی ان کو اس طرح پہنچان کرادی کہ جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان نشانیوں کی وجہ سے جنت میں اپنے ٹھکانے کو پہنچان لیں گے۔
ایک قول یہ ہے کہ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت کے راستوں اور مقامات کو پہنچان کرادے گا۔
القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 6