پہلے عشرہ میں رب تعالٰی کو بندوں کے نیک عمل بہت پیارے ہیں
حدیث نمبر 686
روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ زمانہ کوئی نہیں جن میں نیکیاں رب کو اس دن سے زیادہ پیاری ہوں ۱؎ لوگوں نےعرض کیا یا رسول اﷲ نہ اﷲ کی راہ میں جہاد فرمایا نہ اﷲ کی راہ میں جہاد سوائے اس کے جو اپنا جان و مال لے کر نکلا اور کچھ واپس نہ لایا ۲؎(بخاری)
شرح
۱؎ یعنی بقر عید کے پہلے عشرہ میں رب تعالٰی کو بندوں کے نیک عمل بہت پیارے ہیں جن پر بہت ثواب دے گا کیونکہ یہ زمانہ حج کا ہے اور اسی عشرہ میں عرفہ کا دن ہے جو تمام دنوں سے بہتر ہے ماہ رمضان کی آخری دس راتوں میں نیکیاں بہت قبول ہیں کہ یہ زمانہ اعتکاف ہے اور اس میں شب قدر ہے،رب تعالٰی نے فرمایا:”وَ لَیَالٍ عَشْرٍ”دس راتوں کی قسم۔خیال رہے کہ دن تو بقرعید کے اول عشرہ کے افضل ہیں اور راتیں رمضان کے آخری عشرہ کی افضل،اسی لیے یہاں اَیَّام فرمایا گیا اورقرآن شریف میں لیال،لہذا قرآن وحدیث متعارض نہیں۔اس سےمعلوم ہوا کہ افضل دنوں میں عبادت بھی افضل ہے،اسی لیے شب معراج،شب برات،شبِ میلاد میں عبادات افضل ہیں کہ یہ افضل راتیں ہیں۔
۲؎ یعنی بقرعید کے پہلے عشرہ کے اعمال دوسرے زمانہ کے جہاد سے افضل ہیں،ہاں یہ جہاد جس میں غازی جان و مال سب کچھ قربان کردے یہ اس عشرہ کی نیکیوں سے افضل ہے۔معلوم ہوا کہ اس عشرہ کا جہادتو بہت ہی افضل ہوگا۔