حدیث نمبر 682

روایت ہےحضرت ابن عامرسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کچھ بکریاں صحابہ میں قربانی کے لیئے تقسیم فرمانے کو دیں ۱؎ تو ایک شش ماہیہ بکری کی بچی اس کا ذکرحضور انورصلی اللہ علیہ وسلم سے کیا آپ نے فرمایا اس کی قربانی تم کرلو۔ایک روایت میں ہےکہ میں نے عرض کیا یارسول اﷲ مجھے چھ ماہ کا ملا فرمایا قربانی کرلو ۲؎(مسلم،بخاری)

شرح

۱؎ معلوم ہوا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ میں قربانی کے جانورتقسیم فرماتے تھے لہذا اب بھی اگر کوئی امیرلوگوں میں جانورتقسیم کرے اورلوگ اس کی قربانی کریں توجائزہے۔

لطیفہ:اس زمانہ کی قربانی بندکرنے والوں نے حکومت پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بزورحکومت ملک میں قربانی بند کرادے۔ہم مؤدّبانہ اہلِ حکومت سےعرض کرتےہیں کہ وہ ہر سال اپنے بجٹ سےقربانی کے جانورمسلمانوں میں تقسیم کیاکرے اس کے لیئے ایک فنڈ رکھے کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی بندنہیں کی تقسیم کی ہے۔

۲؎ عتود چھ ماہہ بکری کو بھی کہتے ہیں اور چھ ماہہ بھیڑ کو بھی یہاں بکری مرادہے اسی لیئے حضرت عقبہ نے تعجب سے پوچھا کہ میں یہ قربانی کیسے کروں،نیز ابوبردہ کی روایت میں ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ قربانی صرف تمہیں جائز ہوگی اوروں کو نہیں،یہاں شیخ نے اشعہ میں فرمایا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو احکام شرعیہ سپرد کردیئے گئے جس پر جو چاہیں حکم جاری فرمادیں یعنی آپ بعطائے الٰہی مالک احکام ہیں۔اس کی تحقیق ہماری کتاب “سلطنت مصطفٰی”میں دیکھو۔