قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰىؕ- ﰰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ(۵۹)

تم کہو سب خوبیاں اللہ کو (ف۹۹) اور سلام اس کے چنے ہوئے بندوں پر (ف۱۰۰) کیا اللہ بہتر (ف۱۰۱) یا اُن کے ساختہ(من گھڑت) شریک (ف۱۰۲)

(ف99)

یہ خِطاب ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو کہ پچھلی امّتوں کے ہلاک پر اللہ تعالٰی کی حمد بجا لائیں ۔

(ف100)

یعنی انبیاء و مرسلین پر ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ چُنے ہوئے بندوں سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اصحاب مراد ہیں ۔

(ف101)

خدا پرستوں کے لئے جو خاص اس کی عبادت کریں اور اس پر ایمان لائیں اور وہ انہیں عذاب و ہلاک سے بچائے ۔

(ف102)

یعنی بُت جو اپنے پرستاروں کے کچھ کام نہ آ سکیں تو جب ان میں کوئی بھلائی نہیں وہ کوئی نفع نہیں پہنچا سکتے تو ان کو پوجنا اور معبود ماننا نہایت بے جا ہے اس کے بعد چند انواع ذکر فرمائے جاتے ہیں جو اللہ تعالٰی کی وحدانیّت اور اس کے کمالِ قدرت پر دلالت کرتے ہیں ۔

اَمَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ اَنْزَلَ لَكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءًۚ-فَاَنْۢبَتْنَا بِهٖ حَدَآىٕقَ ذَاتَ بَهْجَةٍۚ-مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُنْۢبِتُوْا شَجَرَهَاؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-بَلْ هُمْ قَوْمٌ یَّعْدِلُوْنَؕ(۶۰)

یا وہ جس نے آسمان و زمین بنائے (ف۱۰۳) اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اُتارا تو ہم نے اس سے باغ اُگائے رونق والے تمہاری طاقت نہ تھی کہ اُن کے پیڑ اُگاتے (ف۱۰۴) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے (ف۱۰۵) بلکہ وہ لوگ راہ سے کتراتے ہیں (ف۱۰۶)

(ف103)

عظیم ترین اشیاء جو مشاہدے میں آتی ہیں اور اللہ تعالٰی کی قدرتِ عظیمہ پر دلالت کرتی ہیں ان کا ذکر فرمایا ۔ معنی یہ ہیں کہ کیا بُت بہتر ہیں یا وہ جس نے آسمان اور زمین جیسی عظیم اور عجیب مخلوق بنائی ۔

(ف104)

یہ تمہاری قدرت میں نہ تھا ۔

(ف105)

کیا یہ دلائلِ قدرت دیکھ کر ایسا کہا جا سکتا ہے ہر گز نہیں وہ واحد ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔

(ف106)

جو اس کے لئے شریک ٹھہراتے ہیں ۔

اَمَّنْ جَعَلَ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّ جَعَلَ خِلٰلَهَاۤ اَنْهٰرًا وَّ جَعَلَ لَهَا رَوَاسِیَ وَ جَعَلَ بَیْنَ الْبَحْرَیْنِ حَاجِزًاؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَؕ(۶۱)

یا وہ جس نے زمین بسنے کو بنائی اور اس کے بیچ میں نہریں نکالیں اور اُس کے لیے لنگر بنائے (ف۱۰۷) اور دونوں سمندروں میں آڑ رکھی (ف۱۰۸) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے بلکہ اُن میں اکثر جاہل ہیں (ف۱۰۹)

(ف107)

وزنی پہاڑ جو اسے جنبش سے روکتے ہیں ۔

(ف108)

کہ کھاری میٹھے ملنے نہ پائیں ۔

(ف109)

جو اپنے ر بّ کی توحید اور اس کے قدرت و اختیار کو نہیں جانتے اور اس پر ایمان نہیں لاتے ۔

اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ وَ یَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ(۶۲)

یا وہ جو لاچار کی سُنتا ہے (ف۱۱۰) جب اُسے پکارے اور دُور کردیتا ہے بُرائی اور تمہیں زمین کے وارث کرتا ہے (ف۱۱۱) کیا اللہ کے ساتھ اور خدا ہے بہت ہی کم دھیان کرتے ہو

(ف110)

اور حاجت روائی فرماتا ہے ۔

(ف111)

کہ تم اس میں سکونت کرو اور قرناً بعد قرنٍ اس میں متصرّف رہو ۔

اَمَّنْ یَّهْدِیْكُمْ فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَنْ یُّرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-تَعٰلَى اللّٰهُ عَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ(۶۳)

یا وہ جو تمہیں راہ دکھاتا ہے (ف۱۱۲) خشکی اور تری کی اندھیروں میں (ف۱۱۳) اور وہ کہ ہوائیں بھیجتا ہے اپنی رحمت کے آگے خوشحبری سناتی (ف۱۱۴) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے برتر ہے اللہ اُن کے شرک سے

(ف112)

تمہارے منازل و مقاصد کی ۔

(ف113)

ستاروں سے اور علامتوں سے ۔

(ف114)

رحمت سے مراد یہاں بارش ہے ۔

اَمَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَ مَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۶۴)

یا وہ جو خلق کی ابتدا فرماتا ہے پھر اُسے دوبارہ بنائے گا (ف۱۱۵) اور وہ جو تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی دیتا ہے (ف۱۱۶) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے تم فرماؤ کہ اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو (ف۱۱۷)

(ف115)

اس کی موت کے بعد اگرچہ موت کے بعد زندہ کئے جانے کے کُفّار مقر و معترف نہ تھے لیکن جب کہ اس پر براہین قائم ہیں تو ان کا اقرار نہ کرنا کچھ قابلِ لحاظ نہیں بلکہ جب وہ ابتدائی پیدائش کے قائل ہیں تو انہیں اعادے کا قائل ہونا پڑے گا کیونکہ ابتداء اعادے پر دلالتِ قویہ کرتی ہے تو اب ان کے لئے کوئی جائے عذر و انکار باقی نہیں رہی ۔

(ف116)

آسمان سے بارش اور زمین سے نباتات ۔

(ف117)

اپنے اس دعوٰی میں کہ اللہ کے سوا اور بھی معبود ہیں تو بتاؤ جو صفات و کمالات اُوپر ذکر کئے گئے وہ کس میں ہیں اور جب اللہ کے سوا ایساکوئی نہیں تو پھر کسی دوسرے کو کس طرح معبود ٹھہراتے ہو یہاں” ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ ” فرما کر ان کے عجز و بطلان کا اظہار منظور ہے ۔

قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰهُؕ-وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ(۶۵)

تم فرماؤ خودغیب نہیں جانتے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں مگر اللہ (ف۱۱۸) اور انھیں خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے

(ف118)

وہی جاننے والا ہے غیب کا اس کو اختیار ہے جسے چاہے بتائے چنانچہ اپنے پیارے انبیاء کو بتاتا ہے جیسا کہ سورۂ آلِ عمران میں ہے ۔ ” وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَلٰکِنَّ اﷲَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِہٖ مَنْ یَّشَآءُ یعنی اللہ کی شان نہیں کہ تمہیں غیب کا علم دے ہاں اللہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے اور بکثرت آیات میں اپنے پیارے رسولوں کو غیبی علوم عطا فرمانے کا ذکر فرمایا گیا اور خود اسی پارے میں اس سے اگلے رکوع میں وارد ہے” وَمَا مِنْ غَآئِبَۃٍ فِی السَّمَآءِ وَالْاَ رْضِ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ o یعنی جتنے غیب ہیں آسمان اور زمین کے سب ایک بتانے والی کتاب میں ہیں ۔

شانِ نُزول : یہ آیت مشرکین کے حق میں نازِل ہوئی جنہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قیامت کے آنے کا وقت دریافت کیا تھا ۔

بَلِ ادّٰرَكَ عِلْمُهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ ﱄ بَلْ هُمْ فِیْ شَكٍّ مِّنْهَا-بَلْ هُمْ مِّنْهَا عَمُوْنَ۠(۶۶)

کیا اُن کے علم کا سلسلہ آخرت کے جاننے تک پہونچ گیا (ف۱۱۹)کوئی نہیں وہ اس کی طرف سے شک میں ہیں (ف۱۲۰)بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں

(ف119)

اور انہیں قیامت قائم ہونے کا علم ویقین حاصل ہو گیا جو وہ اس کا وقت دریافت کرتے ہیں ۔

(ف120)

انہیں ابھی تک قیامت کے آنے کا یقین نہیں ہے ۔