باطل کا خوف سواد اعظم پر
باطل کا خوف سواد اعظم پر!
کچھ سال قبل کی بات ہے ہمارے علاقے میں ایک عام دنیا دار شخص نے تیرہ محرم کو اپنے بیٹے کا نکاح رکھا اور چودہ کو ولیمہ، اس شخص کے اہل تشیع حضرات کے ساتھ گہرے مراسم تھے. اسی بنا پر اہل تشیع کو بھی ولیمے پر مدعو کیا گیا.
پورے علاقے نے دیکھا کہ اہل تشیع حضرات امام عالی مقام کی شہادت کے چوتھے دن (ان کی گنتی کے مطابق) اپنی گاڑی بھر کر ولیمہ کھانے گئے نہ محرم یاد رہا اور نہ ہی سوگ….
ذرا ٹھہرئیے!
اگر یہی کام ہمارے علاقے کے سنی امام مسجد یا عالم نے کیا ہوتا تو جانا تو درکنار پورے علاقے میں بغض اہل بیت اور ناصبیت کا ڈنڈورا پِٹنا تھا.
ہم اہلسنت اتنے بے بس اور لاچار ہو چکے ہیں ایسے مقتدا انتہائی کم یاب ہیں جو ڈنکے کی چوٹ پر بدعات کا رد کر سکے اور لایخاف لومۃ لائم کے تحت جعلی رسومات اور باطل نظریات کا ڈنکے کی چوٹ پر عملی رد کر سکے.
رد کرنا تو دور کی بات اگر کوئی ایسا کام کر بھی دے جس سے باطل چیختا ہو تو ہمارے اپنے ہی لٹھ لے کر ہراول دستے میں موجود ہوتے ہیں…
کیوں کیا تم نے؟ فتنے کا خوف ہے؟
جنابِ من فتنے کا خوف اور شے ہے اور باطل نظریات کا رد اور شے…سو سال سے آپ نے بے خوف ہو کر وہابیاں کو رگڑا لیکن تشیع کو اپنی ہی گود میں پروان چڑھایا اتنی چڑھی کہ اب وہ آپ کے بے شمار پیروں مولویوں اور نعت خوروں کو پال رہی ہے. ظاہری بات ہے ایسے میں حق بیانی پر زبان تھوڑی نہیں اچھی خاصی سوکھے گی..
ابھی منہ سے کچھ نکلتا نہیں تو توپوں کا رخ دیکھ کر بڑے بڑوں کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں ….
او جی حالات خراب ہیں تو خود ہی خراب کیے ہیں اب خود ہی سیدھے کیجیے….
یا سیدھے نہیں کر سکتے تو جس نے قدم اٹھایا اس کا ساتھ دیجیے، وہ بھی نہیں کر سکتے تو کم از کم خاموش رہیے نا کہ زنانیوں والا رونا شروع کر دیں کہ اخے یہ کیا ہی کیوں؟ ذمہ دار آپ خود ہیں وغیرہ وغیرہ…
ایسی صورت حال میں اقدام کرنے والے کے بھی قدم ڈگمگا جائیں تو اچنبے کی بات نہیں…اور ایسا ہی ہوا….
خیر ہم الحمدلله آج بھی اسی بات کو مانتے ہیں کہ محرم الحرام ہو یا صفر کسی بھی مہینے میں نکاح کرنا بالکل بلاکراہت جائز ہے جو کرے اس پر کوئی گرفت نہیں یہی امام اہلسنت کا موقف ہے…
خدا اہلسنت کو آباد کرے…
فرحان رفیق قادری عفی عنہ