تاویلات اقوال کلامیہ(قسط وار مضامین)
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
تاویلات اقوال کلامیہ(قسط وار مضامین)
1-اعلی حضرت امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز ایک عظیم متکلم اسلام تھے۔ان کے کلامی فتاوی اور تحاریر میں علم کلام کے اصول وضوابط کی مکمل رعایت نظر آتی ہے۔وہ علم کلام میں امام ابو الحسن اشعری اور امام ابو منصور ماتریدی علیہما الرحمۃ والرضوان کے جانشیں معلوم ہوتے ہیں۔
2-عہد حاضر میں بھی برصغیر کے چند علمائے اہل سنت وجماعت کلامی مسائل کی تحقیق فرماتے ہیں۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آج کوئی عالم امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز کی طرح قوی العلم متکلم اسلام نہیں۔
قلت التفات کے سبب محققین سے غیر مناسب اقوال صادر ہو جاتے ہیں,پھر وہ تحریریں بہت سے قارئین کی غلط فہمیوں کا سبب بن جاتی ہیں۔اعلی حضرت قدس سرہ العزیز نے”القمع المبین لآمال المکذبین”میں اس قسم کے بہت سے اقوال کی نشان دہی اور تاویل وتشریح رقم فرمائی ہے۔
3-جن اقوال سے متعلق مجھے یہ محسوس ہو گا کہ ان اقوال کی تاویل اور توضیح وتشریح کی ضرورت ہے,ان شاء اللہ تعالی ان اقوال کو نقل کر کے تاویلات وتوضیحات رقم کی جائیں گی۔یہ تحریری سلسلہ قسط وار ہو گا۔اس کا عنوان ہو گا۔”تاویلات اقوال کلامیہ”۔
جب دو تفصیلی تحریریں مد نظر ہوں گی تو ارباب علم وفضل کو فیصلہ کرنا آسان ہو گا۔
اس قسم کے متعدد مضامین ہمارے رسالہ”مناظراتی مباحث اور عقائد ونظریات”میں بھی شامل ہیں۔
4-محققین کی عزت وحرمت کے تحفظ کے ساتھ مذہب کا تحفظ بھی لازم وضروری ہے۔سکوت وخموشی غلط ہے۔
اس سلسلے کا آغاز باحیات محققین کے اقوال سے ہونے کی امید ہے,تاکہ وہ وضاحت پیش کر سکیں,یا اپنے اقوال پر نظر ثانی کر لیں۔
واضح رہے کہ صرف اکابر علمائے کرام کے مشکل اقوال کی تاویل وتوضیح رقم کی جائے گی۔اصاغرین اس سلسلہ سے خارج ہوں گے۔
5-فیصلہ وہ علمائے کرام کریں جو کلامی مسائل میں فیصلہ کی اہلیت رکھتے ہوں۔جو خود متکلم نہ ہوں,وہ کلامی مسائل کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں۔
6-ان شاء اللہ تعالی ماہ ربیع النور شریف 1443سے”تاویلات اقوال کلامیہ” کے قسط وار مضامین کا سلسلہ شروع ہو گا۔
7-باب فقہیات میں یہ سلسلہ قدیم زمانے سے رائج ہے۔فقہائے کرام کے چار طبقات,مجتہد فی المسائل,اصحاب التخریج,اصحاب الترجیح اور اصحاب التمیز ہیں۔یہ حضرات غیر منصوص مسائل کی تخریج,مجمل ومحتمل اقوال کی توضیح وتشریح,فقہائے کرام کے اقوال میں راجح ومرجوح,قوی وضعیف,مفتی بہ وغیر مفتی بہ وغیرہ کی نشان دہی کرتے ہیں۔
حضرات ائمہ اربعہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی فقہیات میں یہ کام ہو چکا ہے,اس لئے مذاہب اربعہ کو مخدوم کہا جاتا ہے اور ان کی تقلید کی اجازت ہے۔مذاہب اربعہ کے علاوہ فقہائے صحابہ وتابعین ودیگر مجتہدین کے فقہی مذاہب غیر مخدوم ہیں۔اس لئے ان کی تقلید کی اجازت نہیں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:بروز دوشنبہ
13:محرم الحرام 1443
مطابق 23:اگست 2021