أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّ اللّٰهَ يُدۡخِلُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ‌ ؕ وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا يَتَمَتَّعُوۡنَ وَيَاۡكُلُوۡنَ كَمَا تَاۡكُلُ الۡاَنۡعَامُ وَالنَّارُ مَثۡوًى لَّهُمۡ ۞

ترجمہ:

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے بیشک اللہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا، جن کے نیچے سے دریا بہتے ہیں، اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ دنیا میں فائدہ اٹھا رہے ہیں اور جانوروں کی طرح کھا رہے ہیں اور ان کا ٹھکانا آگ ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے بیشک اللہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا، جن کے نیچے سے دریا بہتے ہیں، اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ دنیا میں فائدہ اٹھا رہے ہیں اور جانوروں کی طرح کھا رہے ہیں اور ان کا ٹھکانا آگ ہے اور کتنی ہی بستیاں آپ کی اس بستی سے زیادہ قوت والی تھیں جس کے باشندوں نے آپ کو وہاں سے نکالا تو جب ہم نے ان کو ہلاک کردیا تو ان کا کوئی مددگار نہ تھا تو کیا جو شخص اپنے رب کی طرف سے دلیل پر قائم ہو وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس کے برے عمل کو اس کے لئے مزین کردیا گیا ہے اور انہوں نے اپنی نفسانی خواہشوں کی پیروی کی (محمد : ١٤۔ ١٢)

دنیا کی نعمتوں سے استفادہ میں مومن اور کافر کی نیت اور عمل کا فرق

اس سے پہلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں اور کافروں کی دنیا کے احوال بیان فرمائے تھے اور اس آیت میں ان کی آخرت کے احوال بیان فرما رہا ہے اور یہ بتایا ہے کہ مومن آخرت میں جنت میں داخل ہوگا اور کافر آخرت میں دوزخ میں داخل ہوگا۔

نیز اس آیت میں فرمایا ہے کہ کافر دنیا میں فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے تو مومن بھی تو دنیا میں فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا وہ دنیا میں فائدہ اٹھا رہے ہیں اور جانوروں کی طرح کھا رہے ہیں یعنی جس طرح جانوروں کا مطمح نظر کھانے سے صرف کھانے کی لذت حاصل کرنا، پیٹ بھرنا اور اپنی نسل بڑھانا ہوتا ہے، اسی طرح کافروں کا بھی کھانے سے مقصود صرف لذت اندوزی اور افزائشِ نسل ہے، اس کے برخلاف مومن کا کھانے سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ وہ اتنی توانائی حاصل کرسکے جس سے وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت کرسکے۔ نیز جس طرح جانور اپنے طعام کے حصول میں جائز اور ناجائز ذرائع، حلال اور حرام، پاک اور ناپاک چیزوں کا فرق نہیں کرتے، اسی طرح کفار بھی اپنے طعاف اور مشروب میں ان امور کا لحاظ نہیں کرتے، اس کے برخلاف مومن حلال اور پاک چیز کھاتا ہے اور ان چیزوں کو کھاتا ہے اور اس طرح کھاتا ہے جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھاتے تھے اور جن چیزوں کو آپ کھاتے تھے اسی طرح دنیا کی باقی چیزوں سے فائدہ اٹھانے کا معاملہ ہے، مومن دنیا کی جس چیز سے بھی فائدہ اٹھاتا ہے اس کے پیش نظر اللہ عزوجل اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت اور آخرت ہوتی ہے اور کافر دنیا کی جس چیز سے بھی فائدہ اٹھاتا ہے اس کے سامنے محض اپنے نفس کی اطاعت اور دنیا ہوتی ہے، سو دنیا کی نعمتوں سے استفادہ کرنے میں مومن اور کافر کی نیت اور عمل میں بہت فرق ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 12