بقرعید کے دن نیکی
حدیث نمبر 696
روایت ہےحضرت عائشہ سے فرماتی ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ انسان بقرعید کے دن کوئی ایسی نیکی نہیں کرتا جو خون بہانے سے خدا کو زیادہ پیاری ہو ۱؎ یہ قربانی قیامت میں اپنے سینگوں بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گی۲؎ اورخون زمین پرگرنے سے پہلے اﷲ کے ہاں قبول ہوجاتاہے لہذا خوش دلی سے قربانی کرو۳؎(ترمذی،ابن ماجہ)
شرح
۱؎ اس سےمعلوم ہوا کہ قربانی میں مقصود خون بہاناہےگوشت کھایا جائے یا نہ کھایا جائے لہذا اگر کوئی شخص قربانی کی قیمت ادا کردے یا اس سے دگنا تگنا گوشت خیرات کردے،قربانی ہرگز ادا نہ ہوگی اور کیوں نہ ہو کہ قربانی حضرت خلیل اﷲ کی نقل ہے،انہوں نے خون بہایا تھا گوشت یا پیسے خیرات نہ کیے تھے اورنقل وہی درست ہوتی ہے جو مطابق اصل ہو۔خیال رہے کہ اسلام سے پہلے قربانی کاگوشت کھاناحرام تھا اسے غیبی آگ جلاجاتی تھی مگر قربانی کا حکم تھا،اب کتنے بے وقوف ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں اتنی قربانیاں نہ کرو جن کا گوشت نہ کھایا جاسکے۔
۲؎ اور قربانی کرنے والے کے نیکیوں کے پلے میں رکھی جائے گی جس سے نیکیاں بھاری ہوں گی۔(لمعات)پھر اس کے لیئے سواری بنے گی جس کے ذریعہ یہ شخص بآسانی پل صراط سےگزرے گا اور اس کا ہرعضو مالک کے ہرعضو کافدیہ بنے گا۔(مرقاۃ)
۳؎ یعنی اور اعمال توکرنے کے بعد قبول ہوتے ہیں اورقربانی کرنے سے پہلے ہی،لہذا قربانی کو بیکارجان کر یاتنگ دلی سے نہ کرو ہر جگہ عقلی گھوڑے نہ دوڑاؤ۔