ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اتَّبَعُوۡا مَاۤ اَسۡخَطَ اللّٰهَ وَكَرِهُوۡا رِضۡوَانَهٗ فَاَحۡبَطَ اَعۡمَالَهُمۡ۞- سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 28
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اتَّبَعُوۡا مَاۤ اَسۡخَطَ اللّٰهَ وَكَرِهُوۡا رِضۡوَانَهٗ فَاَحۡبَطَ اَعۡمَالَهُمۡ۞
ترجمہ:
اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جس سے اللہ ناراض ہوا اور اللہ کی رضا کو انہوں نے ناپسند کیا سو اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کردیا
محمد : ٢٨ میں فرمایا : اس کی وجہ یہ ہے کہہ انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جس سے اللہ ناراض ہوا ہے اور اللہ کی رضا کو انہوں نے ناپسند کیا، سو اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کردیا
بغیر ایمان کے نیک اعمال کا غیر مفید ہونا
اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ان کی یہ سزا اس لئے ہے کہ انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جس سے اللہ ناراض ہوا۔ یہ آیت اگر یہودیوں کے متعلق ہو تو اس کا معنی ہے کہ انہوں نے ” تورات “ میں سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صفت اور آپ کی نعت کو چھپایا اور اس سے اللہ ناراض ہوا اور اگر یہ آیت منافقین کے متعلق ہو تو اس کا معنی ہے : انہوں نے اپنے دل میں کفر کو چھپایا اور اس سے اللہ تعالیٰ ہوا، اور اللہ کی رضا کو انہوں نے ناپسند کیا، یعنی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت پر ایمان لانے کو۔ سو اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو ضائع کردیا، یعنی جن اعمال کو یہ اپنے زعم میں نیک گمان کرتے تھے اور سمجھتے تھے کہ یہ اعمال ان کی مغفرت اور ان کے ثواب کا سبب ہیں، جیسے بھوکوں کو کھانا کھلانا، غلاموں کو آزاد کرنا، مہمانوں کی تکریم کرنا، بیوائوں، یتیموں اور ناداروں کی کفالت کرنا، کیونکہ یہ اعمال اسی وقت مفید ہیں جب ایمان کے ساتھ یہ اعمال کیے جائیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 28