فَلَا تَهِنُوۡا وَتَدۡعُوۡۤا اِلَى السَّلۡمِۖ وَاَنۡـتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَۖ وَاللّٰهُ مَعَكُمۡ وَلَنۡ يَّتِـرَكُمۡ اَعۡمَالَـكُمۡ ۞- سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 35
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَلَا تَهِنُوۡا وَتَدۡعُوۡۤا اِلَى السَّلۡمِۖ وَاَنۡـتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَۖ وَاللّٰهُ مَعَكُمۡ وَلَنۡ يَّتِـرَكُمۡ اَعۡمَالَـكُمۡ ۞
ترجمہ:
سو (اے مسلمانو ! ) تم ہمت نہ ہارو اور ان کو صلح کی دعوت نہ دو اور تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال ہرگز ضائع نہیں کرے گا
محمد : ٣٥ میں فرمایا : سو (اے مسلمانو ! ) تم ہمت نہ ہارو اور ان کو صلح کی دعوت نہ دو اور تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے، اور وہ تمہارے اعمال ہرگز ضائع نہیں کرے گا
جہاد کی ترغیب اور مسلمانوں کی زبوں حالی کی وجوہ
چونکہ اس سے پہلی آیات میں یہ بتایا تھا کہ منافقین کفار کے خلاف جہاد کرنے کو زمین میں فساد پھیلانے اور رشتوں کو توڑنے سے تعبیر کرتے تھے اور جہاد میں شرکت نہ کرنے کے لئے حیلے بہانے تراشنے تھے تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جہاد کرنے پر ابھارا کہ تم منافقوں کی طرح موت سے ڈر کر جہاد سے نہ کترانا اور ہمت نہ ہارنا اور کفار کو صلح کی دعوت نہ دینا۔
اور اس وقت مسلمان کمزور تھے اور ان کے پاس جنگ کے مادی اسباب اور آلات بہت کم تھے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے حوصلہ اور ہمت کو بڑھانے کے لئے فرمایا : اور تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور جب اللہ تمہارے ساتھ ہے تم کو ہی غلبہ حاصل ہوگا، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
………(المجادلہ : ٢١) ضرور میں غالب ہوں گا اور میرے رسول غالب ہوں گے۔ بیشک ہمارے لشکر والے ضرورغالب ہوں گے
اس کے بعد فرمایا : اور وہ تمہارے اعمال ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔
یعنی جب کافروں سے جنگ ہوگی اور و ہمارے جائیں گے تو ان کے دنیا میں کیے ہوئے وہ کام جو ان کے نزدیک نیک کام تھے وہ سب ضائع ہوجائیں گے، اس کے برخلاف مؤمنین جہاد میں شہید ہوجائیں گے ان کا کوئی عمل ضائع نہیں ہوگا بلکہ اللہ تعالیٰ ان کو بہت زیادہ اجر وثواب عطا فرمائے گا۔
اگر یہ سوال کیا جائے کہ اس وقت دنیا میں مسلمان بہت کمزور ہیں اور مادی اسلحہ جو اس دور کی جنگی ضروریات کے لئے کفیل ہے وہ ان کے پاس نہیں ہے تو اب ان کے لئے اللہ تعالیٰ کی مدد کیوں نہیں آتی اور ان کو کفار کیخلاف غلبہ کیوں نہیں ہوتا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ آیات صحابہ کرام کے متعلق نازل ہوئی ہیں، اگر آج کے مسلمانوں کا بھی صحابہ کرام ایسا پختہ ایمان ہو اور ان کے اعمال بھی صحابہ کرام ایسے ہوں تو یقینا ان کو بھی اللہ کی مدد حاصل ہوگی اور وہ بھی دنیا میں غالب ہوں گے، اللہ تعالیٰ نے دشمنانِ اسلام کے خلاف قوت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے، سو ہم پر لازم ہے کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانے کی قوت حاصل کریں اور وہ آلات حرب تیار کریں جو اس دور کی جنگوں کا تقاضا ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم سائنسی علوم حاصل کریں اور مختلف سائنسی علوم پر تحقیقات کریں اور مقالے لکھیں۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ ہمارے نوجوان اب علم حاصل کرنے کے بجائے ٹی ٹی کے بل بوتے پر نقل کرکے امتحا پاس کرتے ہیں اور دیگر عیاشیوں میں مبتلا ہیں، بھتہ خوری کرتے ہیں اور ڈاکے ڈالتے ہیں، آج دنیا میں مسلمان دہشت گردی کی علامت بن گئے ہیں، دنیا کے کسی اسلامی ملک میں علمی اور سائنسی تحقیقات نہیں ہوتیں، کسی اسلامی ملک میں صنعت و حرفت اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی نہیں ہوتی، تمام اسلامی ممالک اپنی ضرورت کی اشیاء دوسرے ملکوں سے منگواتے ہیں، چین ہمارے بعد آزاد ہوا تھا اور آج وہ دنیا کی پانچویں ایٹمی طاقت ہے، چین اور ہندوستان اپنی ضرورت سے زیادہ گندہ پیدا کرتے ہیں اور دیگر ممالک کو فروخت کرتے ہیں، ہم سائنسی ایجادات کیا کریں گے ہم تو اپنی ضرورت سے زیادہ گندم پیدا کرتے ہیں اور دیگر ممالک کو فروخت کرتے ہیں، ہم سائنسی ایجادات کیا کریں گے ہم تو اپنی ضرورت کے مطابق گندم بھی پیدا نہیں کر پاتے اور ہر سال جب آٹے کا کال پڑجاتا ہے تو ہم دوسرے ملکوں سے گندم خرید کر منگوات ہیں، اللہ تعالیٰ ان ہی قوموں کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد خود کرتے ہیں، ہم کو شکوہ ہے کہ اب اللہ کفار کے مقابلہ میں ہماری مدد نہیں فرما رہا، سوال یہ ہے کہ ہم اللہ کے دین کی مدد کے لئے کب کھرے ہوئے، جہاد کے جذبہ سے ہم نے موجودہ فنون حرب کے حصول کی تیاری کب کی ؟ ہم نیک جذبہ سے اسلام کی تبلیغ اور دین کی نصرت کے لئے عصر حاضر کے جنگی تقاضوں کے مطابق آلات حرب کا علم حاصل کرنے اور انہیں بنانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں تو اللہ تعالیٰ ضرور ہماری مدد فرمائے گا، وہ فرماتا ہے :
………(محمد : ٧)
اے ایمان والو ! اگر تم اللہ ( کے دین) کی مدد کرے گے تو وہ تمہاری مدد فرمائے گا اور تم کو (میدانِ جنگ) میں ثابت قدم رکھے گا
………(الرعدـ: ١١)
اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی دلی کیفیات اور رجحانات کو تبدیل نہ کرے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت خود بدلنے کا
القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 35