فَهَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنۡ تَاۡتِيَهُمۡ بَغۡتَةً ۚ فَقَدۡ جَآءَ اَشۡرَاطُهَا ۚ فَاَنّٰى لَهُمۡ اِذَا جَآءَتۡهُمۡ ذِكۡرٰٮهُمۡ ۞- سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 18
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَهَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنۡ تَاۡتِيَهُمۡ بَغۡتَةً ۚ فَقَدۡ جَآءَ اَشۡرَاطُهَا ۚ فَاَنّٰى لَهُمۡ اِذَا جَآءَتۡهُمۡ ذِكۡرٰٮهُمۡ ۞
ترجمہ:
یہ لوگ صرف اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس قیامت اچانک آجائے، سو بیشک اس کی نشانیاں آچکی ہیں، پس جب وہ (قیامت) ان کے پاس آچکے گی تو ان کو نصیحت قبول کرنے کا موقع کہاں میسر ہوگا
محمد : ١٨ میں فرمایا : یہ لوگ صرف اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس قیامت اچانک آجائے، سو بیشک اس کی نشانیاں آچکی ہیں پس جب وہ (قیامت) ان کے پاس آچکے گی تو ان کو نصیحت قبول کرنے کا موقع کہاں میسر ہوگا
قیامت کی نشانیاں
ضحاک اور حسن بصری نے اس آیت کی تفسیر میں کہا کہ اہل کتاب نے اپنی کتابوں میں پڑھا تھا کہ سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آخر الانبیاء ہیں، پس آپ کو دنیا میں مبعوث فرمانا قیامت کی علامتوں اور اس کی نشانیوں میں سے ہے، حدیث صحیح میں ہے :
حضرت انس (رض) سے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی دو انگلیوں کی طرف اشارہ کرکے فرمایا : مجھے اور قیامت کو اس طرح (ساتھ ساتھ) بھیجا گیا ہے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث ؛ ٦٥٠٤، الترغیب و الترہیت ج ١ ص ٨٣، مجمع الزوائد ج ١ ص ٣١١، مشکوٰۃ رقم الحدیث : ١٤٠٧، تاریخِ بغداد ج ٦ ص ٢٨١، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ١٧٨٥، جامع المسانید والسنن انس رقم الحدیث : ٧٧٠)
قیامت کی نشانیوں میں حسب ذیل امور کو بیان کیا گیا ہے :
(١) باندیوں سے مالکوں کا پیدا ہونا
(٢) ننگے پیر، ننگے بدن، فقراء اور بکریوں کے چرانے والوں کا بڑی بڑی عمارتیں بنانا اور بادشاہ بن جانا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٥، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٩)
(٣) علم کا اٹھ جانا
(٤) جہل کا زیادہ ہونا
(٥) زنا بہ کثرت ہونا
(٦) شراب کا زیادہ پیا جانا
(٧) مردوں کا کم ہونا اور عورتوں کا زیادہ ہونا حتیٰ کہ ایک مرد کا پچاس عورتوں کی کفالت کرنا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٨٠، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٠٥٦ )
(٨) نااہل کو منصب دیا جاتا۔ (صحیح بخاری رقم الحدیث : ٥٩ )
(٩) کثرتِ مال کی وجہ سے زکوٰۃ کو قبول نہ کرنا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : (٧١٢٠ )
(١٠) سرزمینِ حجاز سے آگ کا نکلنا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٧١١٨، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٩٠٢)
(١١) مالِ غنیمت کو ذاتی دولت بنا لینا
(١٢) امانت کو مال غنیمت بنا لینا
(١٣) زکوٰۃ کو جرمانہ سمجھنا
(١٤) دین کے لئے علم حاصل نہ کرنا
(١٥) مرد کا اپنی بیوی کی اطاعت کرنا اور اپنی ماں کی نافرمانی کرنا
(١٦) دوست کو قریب کرنا اور اپنے باپ کو دور کرنا
(١٧) مساجد میں شور مچانا
(١٨) سب سے بدکار شخص کو قبیلہ کا سردار بنانا
(١٩) کسی شخص کے شر سے بچنے کے لئے اس کی عزت کرنا
(٢٠) گانے والیوں اور آلات موسیقی کا ظہور
(٢١) اس امت کے آخری لوگوں کا پہلے لوگوں کو بزا کہنا
(٢٢) شرابوں کا پیا جانا
(٢٣) سرخ آندھیوں کا زلزلوں کا، زمین میں دھنسنے کا، شکل مسخ ہونے کا اور آسمان سے پتھر برسنے کا ظہور۔ (سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٢١١)
(٢٤) امام مہدی کا ظہور اور ان کا دنیا میں عدل قائم کرنا۔ (سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٤٢٨٢، سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٢٣٠، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٢٧٧٩، مسند احمد ج ا ص ٧٧٦)
(٢٥) دھویں کا ظہور
(٢٦) دجال کا ظہور
(٢٧) دابۃ الارض کا نکلنا
(٢٨) سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
(٢٩) حضرت عیسیٰ ابن مریم کا نزول
(٣٠) یا جوج ماجوج کا نکلنا
(٣١) تین بار زمین کا دھنسنا، مشرق میں، مغرب میں، جزیرۃ العرب میں
(٣٢) آگ کا لوگوں کو ہانک کر محشر کی طرف لے جانا
(٣٣) آندھی کا لوگوں کو سمندر میں گرا دینا۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٩٠١، سنن ابو دائورقم الحدیث : ٤٣١١، سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢١٨٣)
القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 18