هٰۤاَنۡـتُمۡ هٰٓؤُلَاۤءِ تُدۡعَوۡنَ لِتُنۡفِقُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ ۚ فَمِنۡكُمۡ مَّنۡ يَّبۡخَلُ ۚ وَمَنۡ يَّبۡخَلۡ فَاِنَّمَا يَبۡخَلُ عَنۡ نَّـفۡسِهٖ ؕ وَاللّٰهُ الۡغَنِىُّ وَاَنۡـتُمُ الۡفُقَرَآءُ ۚ وَاِنۡ تَتَوَلَّوۡا يَسۡتَـبۡدِلۡ قَوۡمًا غَيۡرَكُمۡ ۙ ثُمَّ لَا يَكُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَـكُم ۞- سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 38
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
هٰۤاَنۡـتُمۡ هٰٓؤُلَاۤءِ تُدۡعَوۡنَ لِتُنۡفِقُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ ۚ فَمِنۡكُمۡ مَّنۡ يَّبۡخَلُ ۚ وَمَنۡ يَّبۡخَلۡ فَاِنَّمَا يَبۡخَلُ عَنۡ نَّـفۡسِهٖ ؕ وَاللّٰهُ الۡغَنِىُّ وَاَنۡـتُمُ الۡفُقَرَآءُ ۚ وَاِنۡ تَتَوَلَّوۡا يَسۡتَـبۡدِلۡ قَوۡمًا غَيۡرَكُمۡ ۙ ثُمَّ لَا يَكُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَـكُم ۞
ترجمہ:
ہاں تم ہی وہ لوگ ہو جن کو یہ دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو، پس تم میں سے بعض بخل کرتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے تو وہ صرف اپنی جان سے ہی بخل کرتا ہے اور اللہ غنی ہے اور تم سب اس کے محتاج ہو اور اگر تم نے دین حق سے روگردانی کی تو اللہ تمہاری جگہ دوسری قوم کو لے آئے گا پھر وہ تمہاری طرح نہیں ہوں گے
محمد : ٣٨ میں فرمایا : ہاں ! تم ہی وہ لوگ ہو جن کو یہ دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو، پس تم میں سے بعض بخل کرتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے تو وہ اپنی جان سے ہی بخل کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے مستغنیٰ ہونے اور مخلوق کے محتاج ہونے کی وضاحت
یعنی تم سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تم اپنے دینی دشمنوں کو شکست دینے کے لئے یا اپنے تنگ دست مسلمان بھائیوں کی مدد کے لئے خرچ کرو تو تم بخل کرتے ہو۔ درھقیقت یہ تم اپنے ساتھ بخل کرتے ہو کیونکہ اگر تم اپنے دشمنوں سیجہاد کے لئے مال خرچ نہیں کرو گے اور مجاہدین کی مدد نہیں کرو گے تو مال کا رد شمنانِ اسلام تمہارے ملک پر قبضہ کرلیں گے اور تم کو اپنا گلام بنالیں گے، جیسے برصغیر کے مسلمان دیڑھ سو سال تک انگریزوں کے گلام رہے اور یہ مسلمانوں ہی کا نقصان تھا، اور اگر تم نے اپنے تنگ دست مسلمان بھائیوں کی زکوٰۃ، عشر اور قربانی سے مدد نہیں کی تو ان کی دعائیں تمہارے شامل حال نہیں رہیں گے، جس کی وجہ سے تمہارا مال نقصان سے محفوظ نہیں رہے گا اور ہوسکتا ہے جس مال کو بچانے کے لئے تم زکوٰۃ سے ہاتھ روک رہے ہو وہ سارا مال تمہارے ہاتھ سے نکل جائے۔
اس کے بعد فرمایا : او اللہ غنی ہے اور تم سب اس کے محتاج ہو۔
یعنی اللہ تعالیٰ عمہارے اموال کا محتاج نہیں ہے اور تم سب اس کے محتاج ہو، اس لئے تم یہ نہ کہنا کہ ہم کو کفار سے قتال اور جہاد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اور نہ یہ کہنا کہ ہم کو فقراء کی ضروریات پوری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ اگر تم نے کفار کے خلاف قتال نہ کیا تو وہ تم کو قتل کردیں گے اور اگر تم نے فقراء کی ضروریات پوری نہ کین تو وہ بھوک سے مجبور ہو کر تمہارے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور ان کی تعداد زیادہ ہے، سو تم ان کے ہاتھوں مارے جائو گے اور پھر کمیونزم اور سوشلزم تمہارے ملک میں در آئے گا۔
اس کے بعد فرمایا : اور اگر تم نے دین حق سے روگردانی کی تو اللہ تمہاری جگہ دوسری قوم کو لے آئے گا پھر وہ تمہاری طرح نہیں ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنا استغناء بیان فرمایا ہے، جیسا کہ اس آیت میں فرمایا ہے :
………(ابراہیم : ١٩) اور اگر اللہ چاہے تو تم سب کو فنا کردے اور نئی مخلوق لے آئے
گویا کہ اس آیت میں یہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے مستغنی ہے اس کو تمہاری کوئی ضرورت نہیں ہے، اگر کوئی اس پر یہ اعتراض کرے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور جبروت تو بندوں سے ظاہر ہوتی ہے، بندوں کو رزق دینے سے اس کا رازق ہونا ظاہر ہوتا ہے، بندوں کو سزا دینے سے اس کا قاہر ہونا ظاہر ہوتا ہے اور بندوں کو معاف کرنے سے اس کا غفور ورحیم ہونا ظاہر ہوتا ہے تو اس کو بندوں کی ضرورت تو ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کو بندوں کی کسی معین قسم کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر کوئی قوم یہ سمجھتی ہے کہ اس کو خاص اس قوم کی ضرورت ہے تو وہ اس قوم کو فنا کرکے دوسری قوم لے آئے گا جو اس کی طرح سرکش نہیں ہوگی اور وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے میں بخیل نہیں ہوگی۔
اللہ تعالیٰ نافرمانوں کی جگہ کس قوم کو لائے گا ؟
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کو تلاوت فرمایا :
……(محمد : ٣٨) اور اگر تم نے دین حق سے روگردانی کی تو اللہ تمہاری جگہ دوسری قوم کو لے آئے گا پھر تمہاری طرح نہیں ہوں گے۔
صحابہ نے پوچھا : اللہ تعالیٰ ہماری جگہ کن لوگوں کو لے آئے گا ؟ تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : یہ اور اس کی قوم، یہ اور اس کی قوم۔ (سنن ترمذی رقم الحدیث : ٣٢٦٠ )
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! وہ کون لوگے ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اگر ہم پھرگئے تو ہماری جگہ ان کو لایا جائے گا پھر وہ ہماری طرح نہیں ہوں گے ؟ اور حضرت سلمان فارسی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سلمان کے زانو پر ہاتھ مارا اور فرمایا : یہ اور اس کے اصحاب ہیں، اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے اگر ایمان ثریا (ایک ستارہ) پر بھی معلق ہوتا تو فارس کے مردوں میں سے اس کو، کوئی شخص حاصل کرلیتا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٤٨٩٧، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٥٤٦، سنن ترمذی رقم الحدیث : ٣٢٦١، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٧١٢٣ )
حسن بصری نے کہا : اس سے مراد عجم ہیں، عکرمہ نے کہا : اس سے مراد فارس اور روم ہیں، محابسی نے کہا : عرب کے بعد عجم میں علماء فارس سے بڑھ کر کسی کا اچھا دین نہیں ہے، ایک قول یہ ہے کہ یہ یمن میں رہنے والے انصار ہیں، حضرت ابن عباس نے بھی کہا کہ یہ انصار ہیں اور یہ بھی روایت ہے کہ اس سے مراد تابعین ہیں۔ (الجامع لاحکام القرآن جز ١٦ ص ٢٣٦، دار الفکر، بیروت، ١٤١٥ ھ)
سورة محمد کا اختتام
الحمد اللہ رب العلمین ! آج ٢ ربیع الثانی ١٤٢٥ ھ/ ٢٢ مئی ٢٠٠٤ ء بہ روزہفتہ بعد نماز فجر، سورة محمد کی تفسیر مکمل ہوگئی ٢٩ اپریل کو اس سورت کی تفسیر شروع کی تھی اور ٢٢ مئی کو اس کی تفسیر اختتام کو پہنچی۔ اس طرح تین ہفتوں میں اس سورت کی تفسیر مکمل ہوگئی الہ العلمین ! آپ نے محض اپنے فضل و کرم سے جس طرح یہاں تک پہنچادیا، قرآن مجید کی باقی سورتوں کی تفسیر بھی مکمل کرادیں۔
اس تفسیر کو اپنی بارگاہ میں، اپنے رسول معظم کی جناب میں اور تمام مسلمانوں کے نزدیک مقبول اور مشکور بنادیں، مخالفین کے لئے اس کو ذریعہ ہدایت اور موافقین کے لئے موجب طمانیت بنادیں۔
میری، میرے والدین کی، میرے اقرباء کی، میرے اساتذہ، تلامذہ اور احباب کی، اس کتاب کے ناشر، کمپوزر، مضحح اور بائنڈر کی اور تمام مسلمانوں کی محض اپنے فضل و کرم اور اپنے رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت سے مغفرت فرمائیں اور ہم سب کو صحت و عافیت کے ساتھ تاحیات ایمان پر قائم رکھیں اور اسلام کے احکام پر عامل رکھیں، ہم کو علوم و افرہ و نافعہ عطا فرمائیں اور گناہوں، دنیا و آخرت کی رسوائی، عذاب، مصائب اور پریشانیوں سے محفوظ اور مامون رکھیں اور دارین کی سعادتیں اور مسرتیں اور جنت الفردوس عطا فرمائیں۔
غلام رسول سعیدی غفرلہ۔۔۔
القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 38