وَكَاَيِّنۡ مِّنۡ قَرۡيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنۡ قَرۡيَتِكَ الَّتِىۡۤ اَخۡرَجَتۡكَۚ اَهۡلَكۡنٰهُمۡ فَلَا نَاصِرَ لَهُمۡ ۞- سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 13
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَكَاَيِّنۡ مِّنۡ قَرۡيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنۡ قَرۡيَتِكَ الَّتِىۡۤ اَخۡرَجَتۡكَۚ اَهۡلَكۡنٰهُمۡ فَلَا نَاصِرَ لَهُمۡ ۞
ترجمہ:
اور کتنی ہی بستیاں آپ کی اس بستی سے زیادہ قوت والی تھیں جس کے باشندوں نے آپ کو وہاں سے نکالا تو جب ہم نے ان کو ہلاک کردیا تو ان کا کوئی مددگار نہ تھا
مشرکین کے ظلم و ستم پر آپ کی تسلی دینا
محمد : ١٣ میں فرمایا : اور کتنی بستیاں آپ کی اس بستی سے زیادہ قوت والی تھیں، جس کے باشندوں نے آپ کو وہاں سے نکالا تو جب ہم نے ان کو ہلاک کردیا تو ان کا کوئی مددگار نہ تھا۔
محمد : ١٠ میں فرمایا تھا : کیا انہوں نے زمین میں سفر نہیں کیا کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے لوگوں کا کیسا انجام ہوا، اللہ نے ان پر ہلاکت مسلط کردی۔ اسی طرح اس آیت میں بھی آپ کی تسلی کے لئے فرمایا ہے کہ کافروں اور مشرکوں نے اگر آپ کو آپ کے وطن سے نکلنے پر مجبور کردیا ہے تو آپ اس پر صبر کریں، جس طرح سابقہ امتوں کے رسولوں نے کافروں کے مظالم پر صبر کیا تھا، ہم نے ان کی بستیوں سے زیادہ قست والی بستیوں کو ہلاک کردیا تھا اور اگر یہ لوگ بھی آپ پر ایمان نہ لائے تو یہ ہلاکت کے خطرہ میں ہیں۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ سے نکل کر غار کی طرف گئے تو آپ نے مکہ کی طرف مڑ کر فرمایا : تو اللہ کے نزدیک سب سے محبوب شہر ہے اور میرے نزدیک بھی تو سب سے محبوب شہر ہے اور اگر تجھ میں رہنے والے مشرکین مجھے نہ نکالتے تو میں تجھ سے نہ نکلتا۔ (الکشف والبیان لشعلبی ج ٩ ص ٣٢، داراحیاء التراث العربی، بیروت، ١٤٢٢ ھ)
القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 13