وَيَقُوۡلُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَوۡلَا نُزِّلَتۡ سُوۡرَةٌ ۚ فَاِذَاۤ اُنۡزِلَتۡ سُوۡرَةٌ مُّحۡكَمَةٌ وَّذُكِرَ فِيۡهَا الۡقِتَالُۙ رَاَيۡتَ الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ يَّنۡظُرُوۡنَ اِلَيۡكَ نَظَرَ الۡمَغۡشِىِّ عَلَيۡهِ مِنَ الۡمَوۡتِؕ فَاَوۡلٰى لَهُمۡۚ ۞- سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 20
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَيَقُوۡلُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَوۡلَا نُزِّلَتۡ سُوۡرَةٌ ۚ فَاِذَاۤ اُنۡزِلَتۡ سُوۡرَةٌ مُّحۡكَمَةٌ وَّذُكِرَ فِيۡهَا الۡقِتَالُۙ رَاَيۡتَ الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ يَّنۡظُرُوۡنَ اِلَيۡكَ نَظَرَ الۡمَغۡشِىِّ عَلَيۡهِ مِنَ الۡمَوۡتِؕ فَاَوۡلٰى لَهُمۡۚ ۞
ترجمہ:
اور ایمان والے کہتے ہیں کہ (جہاد کے متعلق) کوئی سورت کیوں نہیں نازل کی گئی، سو جب کوئی واضح سورت نازل کردی جاتی ہے اور اس میں جہاد کا ذکر کیا جاتا ہے تو (اے رسولِ مکرم ! ) آپ دیکھیں گے جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے تو وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھیں گے جس طرح وہ شخص دیکھتا ہے جس کے دل پر موت کی غشی طاری ہو پس ان کی ہلاکت بہت قریب ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ایمان والے کہتے ہیں کہ (جہاد کے متعلق) کوئی سورت کیوں نہیں نازل کی گئی، سو جب کوئی واضح سورت نازل کردی جاتی ہے اور اس میں جہاد کا ذکر کیا جاتا ہے تو (اے رسولِ مکرم ! ) آپ دیکھیں گے جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے تو وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھیں گے جس طرح وہ شخص دیکھتا ہے جس کے دل پر موت کی غشی طاری ہو پس ان کی ہلاکت بہت قریب ہے اللہ کی اطاعت کرنا اور نیک بات کہنا (زیادہ بہتر ہے) ‘ پس جب جہاد کا قطعی حکم آگیا تو اگر وہ اللہ کے ساتھ سچے رہتے تو ان کے حق میں زیادہ بہتر تھا (محمد : ٢١۔ ٢٠ )
قتال اور جہاد کی فرضیت سے مسلمانوں کا خوش ہونا اور منافقوں کا ناخوش ہونا۔
اس سے پہلی آیات میں مؤمنوں اور کافروں اور منافقوں کے معتقدات اور نظریات کو بیان فرمایا تھا اور ان آیتوں میں مؤمنوں اور منافقوں کے اعمال سے متعلق کیفیات کو بیان فرمایا ہے۔
جو مؤمنین اصحاب اخلاص ہیں وہ وحی کے شوق میں اور جہاد اور اس کے ثواب کی حرص میں یہ کہتے ہیں کہ کوئی سورت کیوں نہیں نازل ہوئی ان کی خواہش ہوئی تھی کہ کوئی ایسی سورت نازل ہو جس میں کفار کے خلاف قتال اور جہاد کا حکم دیا جائے اور جب کوئی سورت محکمہ نازل ہوتی جو بالکل واضح ہوتی اور جس کی کوئی آیت منسوخ نہ ہوتی اور اس میں کفار کے خلاف قتال اور جہاد کا حکم دیا جاتا تو اسے رسول مکرم ! آپ دیکھیں گے جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے، وہ آپ طرف اس اور جہاد کا حکم دیا جاتا تو اے رسول مکرم ! آپ دیکھیں گے جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے، وہ آپ کی طرف اس شخص کی طرح دیکھیں گے جسے موت کا یا پھانسی کی سزا کا حکم سنا دیا گیا اور اس حکم کے صدمہ سے اس پر بےہوشی طاری ہوجائے، سو ایسے لوگوں کی ہلاکت بہت قریب ہے یا ایسے لوگوں کے لئے عذاب بہت مناسب ہے۔
جائے، سو ایسے لوگوں کی ہلاکت بہت قریب ہے یا ایسے لوگوں کے لئے عذاب بہت مناسب ہے۔
اس کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ اس آیت کا آخری حصہ دوسری آیت کے ابتدائی حصہ کے ساتھ مربوط ہے، یعنی ایسے لوگوں کے لئے زیادہ لائق یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو مان لیتے اور اس کی اطاعت کرتے اور نیک اور اچھی بات کہتے۔
اور پہلی تفسیر کے مطابق محمد : ٢١، محمد : ٢٠ سے منفصل اور الگ ہے یعنی اللہ کی اطاعت کرنا اور نیک اور اچھی بات کہنا زیادہ بہتر ہے۔
پس جب کفار کے خلاف قتال کو فرض یا واجب کردیا گیا تو اس وقت اگر یہ لوگ اللہ کے اس حکم اور جہاد کے فرض ہونے کی تصدیق کرتے تو زیادہ بہتر تھا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 47 محمد آیت نمبر 20
[…] تفسیر […]