حدیث نمبر 689

روایت ہے حضرت علی سے فرماتے ہیں ہمیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم آنکھ،کان،دیکھ لیں ۱؎ نہ اگلے کان کٹے کی قربانی کریں نہ پچھلے کی نہ کان چرے کی نہ کان پھٹے کی۲؎(ترمذی،ابوداؤد،نسائی،دارمی،ابن ماجہ)ابن ماجہ کی روایت أذن پرختم ہوگئی۔

شرح

۱؎ آنکھ کان سے مراد سارے اعضاء ظاہری ہیں قربانی کے لیئے وہ جانور خریدا جائے جس کے کسی عضو میں کوئی ایسا عیب نہ ہو جو اس کے حسن میں کمی پیدا کرے یا جسم میں نقصان،لہذا اندھا،کانا،لنگڑا،دم کٹا،بہت دبلا وغیرہ جانور قربان نہ کیا جائے ان عیوب کی تفصیل کتب فقہ میں دیکھو۔

۲؎ لمبائی میں چرے کان کو شرقاء کہتے ہیں اور چوڑائی میں چرے کان کو خرقاء اس میں اکثر کان کا اعتبار ہے یعنی اگر آدھے سے زیادہ کان سلامت ہے اور آدھے سے کم چرا پھٹایا کٹا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے اور اس کے برعکس کی ناجائز،یونہی سینگ ٹوٹے کا بھی حال ہے۔