یہ تھی یزید کی ماں

دین، اسلامی تاریخ، عقائد اور نظریات آپ کے تابع نہیں ہیں، نہ ہی آپ کی خوشی، غمی، فکر اور مزاج اس پر مسلط ہو کر حقائق تبدیل کر سکتے ہیں۔ آپ جتنی بھی کوشش کر لیں، تاریخ تبدیل کرنا ایک ناممکن کام ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی رشتہ داری کی وجہ سے بنو امیہ کے مظالم کو justify کرنا قطعاً درست نہیں۔ گزشتہ چند روز سے یزید کی ماں پر بحث جاری ہے۔ آپ لاکھ جتن کر لیں، بدایہ والنہائیہ سند ہے نہ کراچی و دہلی سے چھپے ہوئے رسالے اسے قطعی مؤمنہ ثابت کر سکتے ہیں۔ اگرچہ بعض علماء اس کے مسلمان ہونے کے قائل ہیں لیکن اس کے باوجود تین باتیں اسے مشکوک بلکہ اسلامی فکر اور خصوصاً اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کے کلچر سے متصادم ثابت کرتی ہیں؛

1۔ وہ ایک عیسائی خاندان سے تھی اور اس کے عیسائی خاندان سے ہونے پر رتی برابر بھی اختلاف ممکن نہیں کیونکہ یہ ایک مسلمہ و مصدقہ تاریخی حقیقت ہے۔

2۔ وہ ایک شاعرہ تھی، غزل کہتی تھی۔ ہمارے علماء کا ایک گروہ یہ قول بھی لکھتا اور کہتا ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اسی شاعری کی وجہ سے میسون کے ساتھ اختلاف رکھتے تھے۔

3۔ میسون نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے طلاق لی اور واپس تدمیر (تدمر) جا کر اپنے عیسائی خاندان میں بس گئی تھی۔ اس کے عیسائی میکے خاندان میں بکثرت آنے جانے کی وجہ سے یزید فسق و فجور اور اسلام دشمنی کا سرغنہ بنا تھا۔

مذکورہ بالا تین حقائق کا رد کرنا مشکل ہے اور یہی تین حقائق اس کے کردار و حیات کو مشکوک بنا دینے کے لیے کافی ہیں۔ اس کے بعد ہم کفر و اسلام والا بیان غیر ضروری سمجھتے ہیں اور خاموش رہنا ہی افضل ہے۔

 

کتبہ: افتخار الحسن رضوی

18 محرم الحرام 1443ؔ بمطابق 27 اگست 2021

#IHRizvi