نماز سے پہلے قربانی
الفصل الثالث
تیسری فصل
حدیث نمبر 698
روایت ہے حضرت جندب ابن عبداﷲ سے فرماتے ہیں کہ میں بقرعید یعنی قربانی کے دن حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضرہوا تو ابھی آپ نمازسے آگے نہ بڑھتے تھے نماز سے فارغ ہوتے ہی تھے سلام ہی پھیرا تھا کہ قربانیوں کے گوشت دیکھے جو آپ کے نماز سے فارغ ہونےسے پہلے ذبح کردی گئی تھیں ۱؎ تو فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے یا ہماری نماز سے پہلے ذبح کرلیا ہوتو وہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بقرعید کے دن نماز پڑھی پھرخطبہ پڑھا پھرقربانی کی اور فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کرلی وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے اورجس نے قربانی نہ کی ہوتو وہ اﷲ کے نام پر قربانی کرے ۲؎(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ غالبًا یہ جانور ان لوگوں نے ذبح کیے ہوں گے جن پر نمازعید نہ تھی یا نمازعید شروع ہونے سے پہلے ذبح کردی گئی ہوں گی،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد نماز انہیں دیکھا ہوگا لہذا حدیث پر یہ اعتراض نہیں کہ ان ذبح کرنے والوں نے نماز عیدکیوں نہ پڑھی۔یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ لوگ پہلے ہی اور جگہ نمازعید پڑھ چکے ہوں گے کیونکہ اس زمانہ میں یہ نماز صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتی تھی،نیز اگر ایسا ہوتا تو سرکار قربانی لوٹانے کا حکم نہ دیتے۔
۲؎ اس کی شرح پہلےگزرچکی کہ شہرمیں جہاں نمازعید شرعًا ہوتی ہو وہاں قربانی کا وقت نماز عید کے بعدشروع ہوتاہے اور گاؤں میں نمازعید جائزنہیں،وہاں دسویں تاریخ کی پوپھٹنے سے شروع ہوجاتا ہے اوربارھویں کے آفتاب ڈوبنے تک رہتا ہے،یعنی شہر اور گاؤں ابتداءمیں علیٰحدہ ہیں انتہاءمیں یکساں۔