وَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ فِيۡكُمۡ رَسُوۡلَ اللّٰهِؕ لَوۡ يُطِيۡعُكُمۡ فِىۡ كَثِيۡرٍ مِّنَ الۡاَمۡرِ لَعَنِتُّمۡ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيۡكُمُ الۡاِيۡمَانَ وَزَيَّنَهٗ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ وَكَرَّهَ اِلَيۡكُمُ الۡكُفۡرَ وَالۡفُسُوۡقَ وَالۡعِصۡيَانَؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الرّٰشِدُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 49 الحجرات آیت نمبر 7
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ فِيۡكُمۡ رَسُوۡلَ اللّٰهِؕ لَوۡ يُطِيۡعُكُمۡ فِىۡ كَثِيۡرٍ مِّنَ الۡاَمۡرِ لَعَنِتُّمۡ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيۡكُمُ الۡاِيۡمَانَ وَزَيَّنَهٗ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ وَكَرَّهَ اِلَيۡكُمُ الۡكُفۡرَ وَالۡفُسُوۡقَ وَالۡعِصۡيَانَؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الرّٰشِدُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
اور یادرکھو کہ تم میں اللہ کے رسول ہیں، اگر وہ بہت سی چیزوں میں تمہارا کہا مان لیتے تو ضرور تم مشقت میں پڑجاتے لیکن اللہ نے تمہاری طرف ایمان کی محبت ڈال دی ہے اور اس کو تمہارے دلوں میں خوش نما بنادیا ہے اور تمہارے نزدیک کفر اور فسوق اور معصیت کو ناپسندیدہ بنادیا ہے یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور یادرکھو کہ تم میں اللہ کے رسول ہیں، اگر وہ بہت سی چیزوں میں تمہارا کہا مان لیتے تو ضرور تم مشقت میں پڑجاتے لیکن اللہ نے تمہاری طرف ایمان کی محبت ڈال دی ہے اور اس کو تمہارے دلوں میں خوش نما بنادیا ہے اور تمہارے نزدیک کفر اور فسوق اور معصیت کو ناپسندیدہ بنادیا ہے یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ یہ اللہ کا فضل اور اس کی نعمت ہے اور اللہ بےحد جاننے والا، بہت حکمت والا ہے۔ (الحجرات : ٨۔ ٧)
یعنی تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود ہیں اور ان پر اللہ تالیٰ کی وحی نازل ہوتی رہتی ہے، اگر تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جھوٹی خبر سنائو گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو وحی کے ذریعہ تمہارے جھوٹ پر مطلع کردے گا، پھر تم شرمندہ ہو گے، لہٰذا تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جھوتی خبر نہ سنائو اور اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ولید بن عقبہ کی دی ہوئی جھوٹی خبر کی تحقیق نہ کرتے اور اس خبر پر یقین کرکے بنو مصطلق پر حملہ کردیتے تو تم سب مشقت میں پڑجاتے اور کتنے ہی بےقصور مسلمان مارے جاتے اور ولید بن عقبہ نے بنو مصطلق کی عداوت میں ان پر جو جھوٹی تہمت لگائی تھی اس کی وجہ سے تم کو شرمندی اٹھانی پڑتی۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ان کی اطاعت کرنے کا معنی یہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک جو خبر پہنچائی جائے اور آپ سے جو کہا جائے تو آپ بلا تحقیق اس پر عمل کرلیں۔ اور ” لعنتم “ کا معن ہے : تم گناہ میں مبتلا ہوجاتے۔ ” عنت “ کا معنی ہے : گناہ اور بےحیائی کے کام اور زنا کرنے کو بھی ” عنت “ کہتے ہیں اور مشقت میں پڑنے کو بھی ” عنت “ کہتے ہیں۔
پھر مخلص مؤمنوں کو خطاب کرکے فرمایا : لیکن اللہ نے تمہاری طرف ایمان کی محبت ڈال دی ہے اور اس کو تمہارے دلوں میں خوش نما بنادیا ہے اور تمہارے نزدیک کفر اور فسق اور معصیت کو ناپسندیدہ بنادیا ہے، یعنی یہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھوٹ نہیں بولتے اور آپ تک جھوٹی خبر نہیں پہنچاتے اور یہ تم پر اللہ کا فضل اور اس کی نعمت ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 49 الحجرات آیت نمبر 7