مقدمه

مسلمانوں کے دین کا سرمایہ اور ان کی شریعت کی متاع کل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ حیات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال . احوال اور آپ کے شب و روز کے معمولات ہی ان کے لیے سرچشمہ ہدایت ہیں ۔ صحابه کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب زندگی کے ایک ایک ورق کو حفظ کیا خلوت و جلوت سفر و حضر اورنجی حالات سے لے کر عام سیاسی معاملات تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا کوئی واقعہ نہیں ہے مگر اس کو انہوں نے محفوظ کر لیا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا تذکار کرتے اور سینوں سے لے کر صحیفوں تک انہیں محفوظ رکھتے۔ ان کے بعد تابعین اور ان کے اتباع نے حفظ اور کتابت کے اس عمل کو جاری رکھا یہاں تک کہ دوسری صدی ہجری کے بعد حدیث کی باقاعدہ تدوین شروع ہوئی اور ابواب و کتب کی ترتیب سے حدیث کی کتابیں مدون بوئیں ۔ یوں ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت اور دین کی مکمل تصور پہنچنے کا اہتمام ہوا۔

اکابر علما، ملت اور اسانید شریعت نے علم حدیث کی تحصیل کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دی تھیں ۔ انہوں نے بارہا صرف ایک حدیث کی خاطر سینکڑوں میل کا سفر کی طلب حدیث میں کوئی چیز ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتی تھی ، وہ اپنے شاگردوں سے بھی احادیث روایت کر لیتے تھے انہوں نے احادیث کو اپنے سینوں میں اور پھر نوشتوں میں محفوظ کیا” :ناقلین احادیث کو پرکھنے کے لیے علم رجال ایجاد کی اور اس میدان میں حیرت انگیز کارنامے انجام دیئے مگر حدیث کے ان عظیم کارناموں کی صحیح قدرو قیمت کا انداز اسی وقت ہوسکتا ہے جب ہم کو یہ معلوم ہو علم حدیث کی دین میں کیا اہمیت ہے؟ اور اگر امت کے پاس آج یہ احادیث کا مجموعہ نہ ہوتا تو دین کی کیا شکل وصورت ہوتی؟

مشاہیر محدثین کا تذکرہ اور ان کی تصنیفات پر تبصرہ کرنے سے پہلے سے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ علم حدیث کے اہم، موضوعات پر اجمالا گفتگو کرلی جائے کہ قارئین کومضامین کتاب کی علی وجہ البصیر ت معرفت حاصل ہوسکے اس سلسلے میں بم حدیث کی ضرورت حجیت اور تدوین پر مختصرا گفتگوکریں گے اور اس کے بعد حدیث کی تعریف اقسام اور کتب حدیث کی انواع اوربعض، دیگر اصطلاحات کا مختصر بیان کریں گے۔ فنقول وبالله التوفيق