نحمدہ و نصلی ونسلم على رسوله الكريم

کلمات تشکر

الله تعالی کا بے حد و بے حساب شکر ہے کہ اس نے تبیان القرآن کی تکمیل کے بعد مجھے ” نعمۃ الباری فی شرح صحیح البخاریلکھنے کی سعادت عطا فرمائی۔“صحیح البخاری کی دستیاب اردو شروحات دیکھ کر مجھے اکثر یہ خیال آتا تھا کہ کتب حدیث میں صحیح البخاری کا جو عظیم الشان مقام ہے اس کے شایان شان اردو میں اس پائے کی کوئی شرح نہیں ہے اس لیے میں چاہتا تھا کہ اردو میں بھی اس کی کوئی ایسی عظیم المرتبہ شرح لکھی جائے جو عربی شروح میں سے” شرح ابن بطال عمدة القاری اور فتح الباری کاعکس جمیل ہو کافی عرصہ سے میرے دل میں یہی تھی کہ میں صحیح البخاری“ کی ایک وقیع شرح لکھوں جو میری لکھہ ہوئی شرح صحیح مسلم سے فائق ہو الله تعالی کے بے پاپیاں کرم سے جب میں تفسیر تبیان القرآن سے فارغ ہو گیا تو اسی روز میں نے نعمة الباری کے نام سے صحیح البخاری‘‘ کی شرح لکھنے کا آغاز کردیا تاآنکه 5 رجب 1427 ھ/ یکم اگست 2006 کو اس شرح کی جلد اول مکمل ہوگئی ۔

اس شرح کی تحریک میں اور اس کے ساتھ تعاون میں سیدمحسن اعجاز حفظہ اللہ کا بہت بڑ دخل ہے جو مسلسل اس کام میں دلچسپی لیتے رہے اللہ تعالی ان کی عمران کے نیک اعمال اور ان کے رزق میں بے اندازہ برکتیں عطا فرمائے ۔

مولانا مفتی محمد اسامیل نورانی زید علمه وفضلہ نے بھی اس کام میں بہت دلچسپی لی ہے وہ برمنگل کو میرے پاس آتے ہیں اور میرا لکھا ہوا ایک ہفتے کا مسودہ پڑھتے ہیں اور لکھنے میں سبقت قلم سے جو فروگزاشت ہو جاتی ہیں، مجھ سے مشورہ کر کے اس کی اصلاحکرتے ہیں۔

مولا شبیر حسین نعیمی زید علمہ کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے نعمة الباری“ کی مکمل فہرست تیار کی، حضرت مفتی منیب الرحمان دامت الطافھم بھی سپاس گزار ہوں وہ دارالعلوم نعیمیہ میں قیام کے دوران مسلسل سہولتیں فراہم کرتے رہے ہیں حضرت مولانا جمیل احمد نعیمی اور مولانامحمداطہرنعیمی کا بھی متشکر ہوں وہ مجھے اکثر دعاؤں اور ہر طرح کے تعاون سے نوازتے ہیں۔

اللہ تعالی مجھے اور ان سب حضرات کو اپنے اپنے دینی مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے اور دنیا اور آخرت کی سعادت سے بہرہ مندفرمائے۔ آمین

شرح سے پہلے میں نے اس کا مفصل مقدمہ لکھا ہے اس مقدمہ کا کچھ حصہ تو میں نے اپنی پرانی کتاب” تذکرة المحدثین” سے لیا ہے اور اس میں کچھ مباحث میں نے نئے شامل کیے ہیں اور پرانے مباحث میں بھی کافی اضافہ کیا ہے۔

آخر میں قارئین کرام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ دعا کریں کہ جس طرح اللہ تعالی نے مجھے شرح کی ابتداء کرنے کی توفیق عطا کی ہے اس کو مکمل کرنے کی سعادت عطا فرمائے

غلام رسول سعیدی غفرلہ

خادم الحدیث دارلعلوم نعیمیہ کراچی

13 رجب 1427 ھ 9 اگست 2007