أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَفَعَيِيۡنَا بِالۡخَـلۡقِ الۡاَوَّلِ‌ؕ بَلۡ هُمۡ فِىۡ لَبۡسٍ مِّنۡ خَلۡقٍ جَدِيۡدٍ۞

ترجمہ:

تو کیا ہم پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں ؟ (نہیں) بلکہ وہ اپنے ازسر نو پیدا ہونے کے متعلق شک میں مبتلا ہیں

پہلی بار پیدا کرنے کے بعد تھکنے کا باطل ہونا

قٓ:15 میں فرمایا : تو کیا ہم پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں ؟ (نہیں) بلکہ وہ اپنے ازسر نو پیدا ہونے کے متعلق شک میں مبتلا ہیں۔

اس آیت کے دو محمل ہیں :

(١) کیا ہم پہلی کافر امتوں کو ہلاک کر کے تھک گئے ہیں حتیٰ کہ تم کو یہ شک پڑگیا ہے کہ شاید تم کو ہلاک نہ کیا جائے، حالانکہ تم پہلی امتوں کے مقابلہ میں بہت کمزور ہو، سو یہ آیت بھی کفار مکہ کے لیے وعید ہے۔

(٢) کیا ہم اس دنیا کے لوگوں کو پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں جو تم کو یہ شک پڑگیا ہے کہ شاید تم کو مرنے کے بعد دوبارہ نہ پیدا کیا جائے اور یہ آیت حشر و نشر اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے پر دلیل ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 50 ق آیت نمبر 15