أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَفَلَمۡ يَنۡظُرُوۡۤا اِلَى السَّمَآءِ فَوۡقَهُمۡ كَيۡفَ بَنَيۡنٰهَا وَزَ يَّـنّٰهَا وَمَا لَهَا مِنۡ فُرُوۡجٍ ۞

ترجمہ:

کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کو نہیں دیکھا، ہم نے اس کو کیسے بنایا اور کس طرح اس کو مزین کیا اور اس میں کوئی شگاف نہیں ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کو نہیں دیکھا، ہم نے اس کو کیسے بنایا اور کس طرح اس کو مزین کیا اور اس میں کوئی شگاف نہیں ہے۔ اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا اور اس میں مضبوط پہاڑوں کو نصب کردیا اور ہم نے اس میں ہر قسم کے خوش نما پودے اگائے۔ جو بصیرت اور نصیحت ہیں ہر رجوع کرنے والے بندے کے لیے۔ اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی نازل کیا پھر ہم نے اس سے باغات اور کھیتوں میں کاٹی جانے والی فصل اگائی۔ اور کھجور کے لمبے درخت اگائے جن پر تہ بہ تہ پھل لدے ہوئے ہیں۔ اپنے بندوں کی روزی کے لیے اور اس پانی سے ہم نے مردہ شہر کو زندہ کیا، اسی طرح تمہارا (قبروں سے) نکلنا ہے۔ (قٓ:6-11)

مردہ انسانوں کو زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی قدرت کے دلائل

قٓ: ٦ میں آسمان کی طرف دیکھنے کی دعوت دی ہے، آسمان کی طرف تو مشرکین دن اور رات میں کئی بار دیک تھے تھے، یہاں مراد یہ ہے کہ وہ غورو فکر اور تدبر سے آسمان کی طرف دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ جب اس عظیم آسمان کو بنانے پر قادر ہے بلکہ اس ساری کائنات کو بنانے پر قادر ہے تو انسان کے مرنے کے بعد اس کو کیوں دوبارہ نہیں بنا سکتا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 50 ق آیت نمبر 6