أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

بَلۡ عَجِبُوۡۤا اَنۡ جَآءَهُمۡ مُّنۡذِرٌ مِّنۡهُمۡ فَقَالَ الۡكٰفِرُوۡنَ هٰذَا شَىۡءٌ عَجِيۡبٌ‌ۚ ۞

ترجمہ:

اور کوئی بات نہیں) بلکہ ان کو اس پر تعجب ہوا کہ ان کے پاس ان ہی میں سے ایک عذاب سے ڈرانے والا آگیا، پس کافروں نے کہا : یہ عجیب بات ہے

مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے کو کفار کیوں بعید سمجھتے تھے

اس قسم کا جواب محذوف ہے اور وہ ہے ” لتبعثن “ یعنی اللہ کی قدرت اور قہر اور قرآن مجید کی قسم ! تم ضرور بہ ضرور مرنے کے بعد زندہ کیے جاؤ گے اور قیامت کے دن تم سب کو جمع کیا جائے گا۔ اس پر دلیل یہ ہے کہ کفار نے کہا تھا : یا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی ہوجائیں گے تو پھر زندہ ہوں گے ! بیشک یہ لوٹنا (عقل سے) بعید ہے۔

نیز اس پر یہ دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (اور کوئی بات نہیں) بلکہ ان کو اس پر تعجب ہوا کہ ان کے پاس ان ہی میں سے ایک عذاب سے ڈرانے والا آگیا، پس کافروں نے کہا : یہ عجیب بات ہے !۔ کہ ہم ہی میں سے ایک شخص کھڑا ہو کر ہم کو آخرت کے حساب و کتاب سے اور دوزخ کے عذاب سے ڈرا رہا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 50 ق آیت نمبر 2