أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

بَلۡ كَذَّبُوۡا بِالۡحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمۡ فَهُمۡ فِىۡۤ اَمۡرٍ مَّرِيۡجٍ ۞

ترجمہ:

بلکہ انہوں نے حق کو جھٹلایا جب وہ ان کے پاس آیا سو وہ الجھن میں ہیں

قٓ: ٥ میں ارشاد فرمایا : بلکہ انہوں نے حق کو جھٹلایا جب وہ ان کے پاس آیا سو وہ الجھن میں ہیں۔

” امر مریج “ کا معنی

الجھن کے لیے اس آیت میں ” امر مریج “ کا لفظ ہے، علامہ مجد الدین محمد یعقوب الفیروز آبادی المتوفی 817 ھ لکھتے ہیں :

” مرج “ کا معنی ہے : فساد، قلق، اختلاط، اضطراب اور ” امر مریج “ کا معنی ہے : مختلط۔

(القاموس المحیط ص 205، مؤسستہ الرسالۃ، بیروت، 1424 ھ)

حضرت ابن عباس نے فرمایا : ” امر مریج “ کا معنی ہے : نہایت بُرا کام جو خلافِ شرع ہو، حدیث میں یہ لفظ اضطراب اور فساد کے معنی میں ہے :

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :

اے عبداللہ ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم ایسے لوگوں میں ہو گے جن کے عھود اور ان کی امانتیں فاسد اور مضطرب ہوچکی ہوں گی اور وہ اس طرح اس طرح ہوچکی ہوں گی۔

(سنن ابوداؤد رقم الحدیث :4343، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : 3857، جامع الاصول رقم الحدیث :7456)

القرآن – سورۃ نمبر 50 ق آیت نمبر 5