أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

مَا يَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَيۡهِ رَقِيۡبٌ عَتِيۡدٌ ۞

ترجمہ:

وہ جو بات بھی کہتا ہے (اس کو لکھنے کے لیے) اس کا محافظ (فرشتہ) منتظر ہوتا ہے

صحیفہ اعمال میں لکھی ہوئی نیکیوں کی برکات

قٓ:18 میں فرمایا : وہ جو بات بھی کہتا ہے : (اس کو لکھنے کے لیے) اس کا محافظ (فرشتہ) منتظر ہوتا ہے۔

اس آیت میں ” رقیب “ اور ” عتید “ کے الفاظ ہیں، ” رقیب “ کا معنی ہے : حکم پر عمل کرنے والا، محافظ اور مشاہدہ کرنے والا اور ” عتید “ کا معنی ہے : وہ شخص جو ہمیشہ حاضر رہے اور کبھی غائب نہ ہو اور وہ شخص جو گواہی دینے کی حفاظت کر رہا ہو۔

حضرت ابوہریرہ اور حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو محافظ اللہ سبحانہٗ کی طرف اپنا لکھا ہوا لے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ صحیفہ کی ابتداء اور آخر میں نیکی لکھی ہوئی دیکھتا ہے تو فرشتوں سے فرماتا ہے : تم گواہ ہوجاؤ کہ اس صحیفہ کے درمیان میں جو کچھ لکھا ہوا ہے اس کو میں نے معاف کردیا۔

(الفردوس بماثور الخطاب للدیلمی رقم الحدیث :6170، کامل ابن عدی ج 2 ص 84 طبع جدید، مجمع الزوائد ج 10 ص 208)

حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے بندہ کے ساتھ دو فرشتے مقرر کردیئے ہیں جو اس کے عمل لکھتیرہتے ہیں، جب وہ بندہ مرجاتا ہے تو فرشتے عرض کرتے ہیں : اے ہمارے رب ! بیشک فلاں بندہ مرگیا اب تو ہمیں اجازت دے کہ ہم آسمان کی طرف چلے جائیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میرے آسمان تو فرشتوں سے بھرے ہوئے ہیں جو میری تسبیح کررہے ہیں، پھر وہ فرشتے کہیں گے : اے ہمارے رب ! پھر ہم زمین میں قیام کریں ؟ اللہ ت عالیٰ فرمائے گا : میری زمین تو میری مخلوق سے بھری ہوئی ہے جو میری تسبیح کرتی ہے، پھر وہ فرشتے کہیں گے : اے ہمارے رب ! پھر ہم کہاں رہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ؟ تم میرے اسی بندے کی قبر پر رہو، تم ” اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ “ اور ” سبحان اللہ “ پڑھو اور اس کو میرے بندے کے صحیفہ اعمال میں قیامت تک لکھتے رہو۔

(حافظ سیوطی نے اس حدیث کو ” کتاب العظمۃ “ اور ” شعب الایمان “ کے حوالے سے درج کیا ہے۔ الدرالمنثور ج 7 ٹ 521)

القرآن – سورۃ نمبر 50 ق آیت نمبر 18