أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَالنَّخۡلَ بٰسِقٰتٍ لَّهَا طَلۡـعٌ نَّضِيۡدٌ ۞

ترجمہ:

اور کھجور کے لمبے درخت اگائے جن پر تہ بہ تہ پھل لدے ہوئے ہیں

قٓ:10 میں فرمایا : اور کھجور کے لمبے درخت اگائے جن پر تہ بہ تہ پھل لدے ہوئے ہیں۔

قرآن مجید میں ” بسقت “ کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے : طویل اور بلند وبالا اور ” طلع “ کا لفظ ہے ” طلع “ کھجور کے اس گدرے گدرے پھل کو کہتے ہیں جو پہلے پہلے نکلتا ہے، ” نضید “ کے معنی ہیں : تہ بہ تہ، اس سے پہلے ” جنت “ کا لفظ تھا، جس کا معنی ہے : پھلوں کے باغات اور پھلوں میں کھجور بھی شامل ہے لیکن اس کو خصوصیت سے الگ ذکر فرمایا کیونکہ عرب میں کھجور کی ایک خاص اہمیت ہے۔

حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درختوں میں ایک ایسا درخت ہے جس کے پتے گرتے نہیں ہیں اور وہ مسلمان کی مثل ہے مجھے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے ؟ صحابہ کے خیالات جنگل کے درختوں میں چلے گئے اور میرے دل میں یہ آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، پس مجھے حیاء آئی، پھر صحابہ نے کہا : یا رسول اللہ ! بتائیے وہ کون سا درخت ہے ؟ آپ نے فرمایا : وہ کھجور کا درخت ہے۔(صحیح البخاری رقم الحدیث :62، صحیح مسلم رقم الحدیث :2811، مسند احمد رقم الحدیث :4599، عالم الکتب، بیروت)

آپ نے فرمایا : کھجور کا درخت مسلمان کی مثل ہے، اس کی توجیہ یہ ہے کہ کھجور کے درخت کی ہر چیز کام میں آجاتی ہے، اس کا تنا گا ڈر کی طرح چھت بنانے میں کام آتا ہے، اس کے پتوں کی چٹائیاں اور ہاتھ کے پنکھے بنائے جاتے ہیں، اس کا پھل گدرا بھی کھایا جاتا ہے، تروتازہ بھی، خوب پکنے کے بعد اور سوکھ جائے تو چھوہارا بن جاتا ہے۔ اسی طرح مسلمان ثواب کی نیت سے جو کام بھی کرے اس پر اجر ملتا ہے حتیٰ کہ اس کے سونے، جاگنے اور کھانے پینے پر بھی اجر ملتا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 50 ق آیت نمبر 10