مسواک شریف کے فضائل پر 10 فرامین مصطفٰی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(۱)مِسواک کر کے دو رَکْعتیں پڑھنا بغیرمِسواک کی 70 رَکعتوں سے اَفضل ہے(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۱ص۱۰۲حدیث۱۸)

(۲)مِسواک کے ساتھ نَماز پڑھنا بغیر مِسواک کے نَمازپڑھنے سے70گُنا افضل ہے(شعب الایمان ج۳ص۲۶حدیث۲۷۷۴)

(۳) چار چیزیں رَسولوں کی سُنَّت ہیں :(۱)عِطْر لگانا (۲)نِکاح کرنا (۳) مِسواک کرنا اور (۴)حیا کرنا (مُسندِ احمد بن حنبل ج۹ص۱۴۷حدیث)

(۴)مِسواک کرو!مِسواک کرو! میرے پاس پیلے دانت لے کر نہ آیا کرو(جَمْعُ الْجَوامِع ج۱ص۳۸۹حدیث۲۸۷۵)

(۵)مِسواک میں موت کے سوا ہر مرض سے شفا ہے(جامعِ صغیر ص۲۹۷حدیث۴۸۴۰)

(۶) اگر مجھے اپنی اُمت کی مَشَقَّت و دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کوہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا(بُخاری ج۱ص۶۳۷)

(۷)مسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ اِس میں منہ کی صفائی ہے اور یہ ربّ تعالیٰ کی رِضا کا سبب ہے(مُسندِ احمد بن حنبل ج۲ص۴۳۸حدیث۵۸۶۹)

(۸) وضو نصف (یعنی آدھا)اِیمان ہے، اور مِسواک کرنا نِصف (یعنی آدھا) وضو ہے(مُصَنَّف ابنِ اَبی شیبہ ج۱ص۱۹۷حدیث۲۲)

(۹)بندہ جب مِسواک کرلیتا ہے پھر نماز کو کھڑا ہوتا ہے تو فرشتہ اُس کے پیچھے کھڑا ہو کر قِراء ت (قِرا۔ءَ ت) سنتا ہے، پھر اُس سے قریب ہوتا ہے یہاں تک کہ اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے(البحر الزخار ج۲ص۲۱۴حدیث:۶۰۳)

(۱۰)’’ جس شخص نے جمعے کے دِن غسل کیا اور مسواک کی ،خوشبو لگائی ، عُمدہ کپڑے پہنے، پھر مسجِد میں آیا اور لوگوں کی گردنوں کو نہیں پھلانگا ،بلکہ نماز پڑھی اور امام کے آنے کے بعد ( یعنی خطبے میں اور)نماز سے فارِغ ہونے تک خاموش رہا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کے تمام گُناہوں کو جو اُس پورے ہفتے میں ہوئے تھے، مُعاف فرمادیتا ہے۔‘‘(مُسندِ احمد بن حنبل ج۴ص۱۶۲حدیث۱۱۷۶۸)

(مسواک شریف کے فضائل ،ص2،از علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی, )