امام بخاری کی عبادت اور ریاضت

الخطيب البغدادی المتوفی 463 ھ لکھتے ہیں:

نسج بن سعید بیان کرتے ہیں کہ جب رمضان کے مہینے کی پہلی رات آتی تو امام محمد بن اسماعیل بخاری اپنے اصحاب کو جمع کرتے اور ان کو نماز پڑھاتے اور ہر رکعت میں بیس (۲۰) آیتیں پڑھتے اور اسی طرح پڑھتے رہے یہاں تک کہ قرآن مجیدختم کر لیتے اورسحری کے وقت نصف سے لے کر تہائی قرآن تک پڑھتے اور تین راتوں میں قرآن ختم کر لیتے اور دن میں ہر روز ایک قرآن ختم کرتے اور شام میں افطار کے وقت قرآن ختم کرتے اور فرماتے کہ اس وقت دعا قبول ہوتی ہے۔ (تاریخ بغداد ج 1 ص 335 ، دارالفکر بیروت 1424ھ)

ابوسعید بکر بن منیر بیان کرتے ہیں کہ امام بخاری ایک دن نماز پڑھ رہے تھے کہ زنبور ( تتیہ بھڑ) نے ان کو ستره بار ڈنک مارا جب وہ نماز پڑھ چکے تو انہوں نے کہا: دیکھو! نماز میں کیا چیز مجھے ایذاء پہنچارہی تھی؟ لوگوں نے دیکھا کہ زنبور کے کاٹنے سے ان کے سترہ (۱۷) جگہ ورم آ گیا تھا لیکن انہوں نے نماز منقطع نہیں کی۔

ایک روایت میں ہے کہ حاضرین میں سے کیا نے کہا: جب پہلی بار زنبور نے آپ کو ڈنک مارا تو آپ نے نماز کیوں نہیں منقطعکی ؟امام بخاری نے کہا: میں جس سورت کی تلاوت کر رہا تھا میں چاہتا تھا کہ اس سورت کو مکمل کرلوں۔

(تاریخ بغداد ج ۲ ص ۱۳ – ۱۲ تاریخ دمشق ج ۵۵ ص ۵۹ ۵۸ تہذیب الکمال ج16 ص 94)