احمد بن حنبل صاحب کی احناف راویان پر جرح کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ہے

تحریر : اسد الطحاوی

**********

 

اس باب پر ہم بہت سی تحاریر لکھ چکے ہیں کہ کیسے امام احمد حنفیہ محدثین پر الزام تراشی اور غلط جروحات کرنے میں دیر نہ کرتے تھے اس باب میں ایک اور مثال دلائل کے ساتھ پیش خدمت ہے

 

حنفی محدثین و رجال کی توثیق میں جب امام احمد یا ان جیسے اصحاب الحدیث والے نفس کے تابع ہو کر فضول جروحات کر دیتے تو ایسی صورت میں احناف کے ناقد الرجال امام یحییٰ بن معین اکیلے مقابلہ کرنے والے ہوتے تھے

 

ان میں سے ایک راوی امام حماد بن دلیل ہیں

 

یہ وہ محدث اور فقہی تھے کہ جب تک یہ مجلس میں نہ ہوتے تو امام ابو حنیفہ مسائل پر گفتگو نہ فرماتے۔

 

انکا ذکر کرتے ہوئے امام خطیب لکھتے ہیں :

 

حماد بن دليل أبو زيد قاضي المدائن

حدث عن سفيان الثوري، وعمر بن نافع، والحسن بن عمارة، وأبي حنيفة النعمان بن ثابت، وكان قد أخذ الفقه عن أبي حنيفة.

 

روى عنه سليمان بن محمد المباركي، وزهير بن عباد الرؤاسي، وأبو رجاء مسلم بن صالح.

 

حماد بن دلیل ابو زید یہ مدائن کے قاضی تھے

انہوں نے امام سفیان ، عمر بن نافع ، حسن بن عمارہ اور ابو حنیفہ نعمان بن ثابت سے روایت کیا ہے

اور یہ امام ابو حنیفہ سے فقہ میں استفادہ کرتے تھے

[تاریخ بغداد]

 

ان سے بیان کرنے والوں میں مسلم بن صالح و زھیر بن عباد وغیرہ ہیں

 

اچھا اب اس حنفی محدث کے بارے پہلے امام احمد کی رائے دیکھتے ہیں :

 

• قال مهنى بن يحيى: سألت أحمد، عن حماد بن دُليل. قال: كان قاضي المدائن، لم يكن صاحب حديث كان صاحب رأي. قلت: سمعت منه شيئًا؟ قال: حديثين

 

مھنی کہتے ہیں میں نے امام احمد سے سوال کیا حماد بن دلیل کے بارے

تو انہوں نے کہا یہ قاضی تھے مدائن کے لیکن یہ صاحب حدیث (یعنی حدیث سے شغف رکھنے والے) نہیں تھے بلکہ یہ صاحب رائی یعنی قیاس کرنےوالے تھے

میں (مھنی) نے کہا کیا آپ نے ان سے کچھ سنا ہے ؟ تو احمد نے کہا دو احادیث سنی ہیں

[موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث وعلله، برقم:612 ]

 

امام ابن عدی نے انکو اپنی الکامل میں شامل کیا لیکن نہ ہی کوئی جرح کی اور نہ ہی تعدیل نقل کی بس اتنا کہا کہ حماد قلیل الروایت ہے یہ روایت سوائے حماد کے اور کوئی بیان نہیں کرتا ہے

 

[الکامل فی ضعفاء الرجال ۔ برقم : 425]

 

اور امام الازدی بھی انکو ضعیف کہتے ہیں

(امام الازدی متفقہ علیہ متشدد ناقد ہیں )

 

تو امام حماد کے محدث ہونے کا انکار کرنے والے امام احمد ہیں اور ابن عدی انکو قلیل الروایت کہنے والے ہیں

 

ان دو امام کا تعصب مشہور و معروف ہے ابو حنیفہ و اصحاب ابی حنیفہ سے

 

اب امام حماد بن دلیل کی توثیق امام یحییٰ بن معین سے

 

امام ابن جنید امام یحییٰ بن معین سے بیان کرتے ہیں کہ امام حماد بن دلیل ثقہ ہیں اور قاضی ہیں مدائن کے

 

أنبأنا الحسن بن عليّ الجوهريّ، أنبأنا محمّد بن العبّاس الخزّاز، حدّثنا محمّد بن القاسم الكوكبي، حدثنا إبراهيم بن عبد الله بن الجنيد قَالَ: سمعت يحيى بن معين- وسئل عَنْ حَمَّاد بْن دليل أَبِي زيد قاضي المدائن- فقال: ثقة.

[تاریخ بغداد وسند صحیح ]

 

اسی طرح امام یحییٰ بن معین کے مقدم شاگرد امام الدوری تاریخ ابن معین میں لکھتے ہیں :

 

سألت يحيى عن حماد بن دليل فقال ليس به بأس هو ثقة قلت من أين كان قال كان ولى قضاء المدائن

 

امام الدوری کہتے ہیں میں نے امام ابن معین سے پوچھا حماد کے بارے تو انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے

اور وہ ثقہ ہیں میں نے پوچھا وہ کہاں سے تھے تو ابن معین نے کہا وہ مدائن کے قاضی تھے

 

سمعت يحيى يقول حماد بن دليل كنيته أبو زيد ليس به بأس

 

میں نے امام یحییٰ کو کہتے سنا کہ حماد بن دلیل کی کنیت ابو زید ہے اور ان میں کوئی حرج نہیں ہے

 

سمعت يحيى يقول حماد بن دليل أبو زيد قاضي الدائن وكان ثقة

 

امام یحییٰ بن معین کو کہتے سنا کہ حماد بن دلیل یہ ثقہ تھے

[التاریخ ابن معین بروایت الدوری]

 

تو امام احمد جب کسی حنفی راوی پر فقیہ و اجیتہادی کرنے کی وجہ سے لم یکن صاحب الحدیث جیسی جرح کرتے

 

تو امام ابن معین انکے مقابل ایسے راوی پر زور شور سے توثیق پیش کرتے تھے :)

 

بقیہ ناقدین سے امام حماد بن دلیل کی توثیق :

 

أنبأنا البرقانيّ، أنبأنا محمّد بن عبد الله بن خميرويه، أنبأنا الحسين بْن إدريس قَالَ:

سمعت ابْن عمار يقول: حَمَّاد بْن دليل كَانَ قاضيا على المدائن فهرب منها، وَكَانَ من ثقات الناس.

 

امام ابن عبار کہتے ہیں کہ حماد بن دلیل قاضی تھے مدائن میں اور یہ ثقہ لوگوں میں سے ایک تھے

[تاریخ بغداد]

 

أنبأنا أحمد بن أبي جعفر القطيعي، أنبأنا محمّد بن عدي البصريّ- في كتابه- حدثنا أبو عبيد محمد بن علي الآجري قَالَ: سألتُ أَبَا داود سُلَيْمَان بْن الأشعث عَنْ حَمَّاد بْن دليل قَالَ: أَبُو زيد قاضي المدائن ليس به بأس.

 

امام آجری کہتے ہیں میں نے امام ابو داود سے پوچھا ابو زید قاضی کے بارے تو انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں

[تاریخ بغداد]

 

اسی طرح محدث الوقت امام مغلطائی اکمال میں فرماتے ہیں :

 

ولما ذكره أبو حفص بن شاهين في «جملة الثقات»، قال: هو عندي في الطبقة الثالثة من المحدثين،

 

امام ابن شاھین نے حماد کو ثقات میں درج کرتے ہوئے محدثین کے تیسرے طبقہ میں درج کیا ہے

 

وقال ابن أبي حاتم عن أبيه: من الثقات.

 

اور امام ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے بیان کیا ہے کہ ثقات میں سے ایک تھے

[إكمال تهذيب الكمال في أسماء الرجال، برقم : 1336]

 

اسی لیے فقط اجتیہاد کی وجہ سے امام احمد کا انکو رگڑا لگانے کے سبب امام ابن حجر عسقلانی کو بطور اشارہ یہ بات لکھنی پڑی لیکن ایک زیادتی امام ابن حجر عسقلانی سے بھی ہوئی کہ اتنے جید ناقدین کی توثیق کے باوجود امام حماد بن دلیل کو فقط صدوق لکھا

 

حماد بن دليل، مصغر، أبو زيد، قاضي المدائن: صدوق، نقموا عليه الرأي، من التاسعة.

 

حماد بن دلیل ابو زید یہ قاضی تھے مدائن کے صدوق ہیں اور ان پر عیب لگایا گیا ہے رائے یعنی قیاس کرنے کی وجہ سے

 

امام ابن حجر عسقلانی کا تعاقب کرتے ہوئے علامہ شعیب الارنووط ابن حجر کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

 

بل: ثقة، وثقه يحيى بن معين، وابن عمار الموصلي، وأبو حاتم الرازي، وابن حبان، والذهبي. وقال أبو داود: لا بأس به. وكان الفضيل بن عياض إذا سئل عن مسألة يقول: ائتوا أبا زيد فسلوه. ولا نعلم فيه جرحا. ونقمة بعضهم عليه من أجل الرأي لا يعتد به ولا يعول عليه.

 

میں کہتا ہوں کہ (حماد) ثقہ درجے کے ہیں جیسا کہ انکو ثقہ امام یحییٰ بن معین نے ، ابن عمار الموصلی نے ، ابو حاتم الرازی نے ، ابن حبان ، امام ذھبی ، نے قرار دیا ہے

اور امام ابو داود نے لا باس بہ قرار دیا ہے

 

اور امام فضیل بن عیاض سے جب سوال پوچھا جاتا کسی مسلے میں تو وہ امام ابو زید کی طرف بھیجتے ۔

میرے علم میں ان پر کوئی جرح نہیں ہے البتہ انکے اجتیہاد و قیاس کی وجہ سے ان پر عیب زنی کی گئی ہے جسکا نہ ہی کوئی اعتبار ہے اور نہ ہی اس پر اعتبار کیا جائے گا

[تحرير تقريب التهذيب للحافظ أحمد بن علي بن حجر العسقلاني، برقم : 1497 ]

 

تو یہ وہ مسائل تھے کہ جب عمومی ثقہ حنفی راویان پر رائے کی وجہ سے امام احمد جیسے محدثین ہاتھ کی صفائی دیکھاتے تھے تو امام اعظم پر انکے کلام کی کیا وقعت رہے گی ؟

 

یہی وجہ ہے کہ امام ابن معین اکیلے حنفی ناقد ہی امام احمد کی زیادتی کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی تھے کیونکہ ایک تو یہ دونوں دوست بھی تھے

 

اور ان میں آپسی لڑائی بھی چلتی رہتی امام اعظم ابو حنیفہ اور امام شافعی کو لیکر :)

 

اور یہ بھی ثابت ہوا کہ بعد والے ناقدین نے احمد بن حنبل کی اس بات کو سیریس ہی نہیں لیا کیونکہ انکے پاس ٹھیکہ نہیں تھا کہ کون حدیث کا اہل ہے اور کون نہیں

 

تحقیق: دعاگو اسد الطحاوی الحنفی البریلوی