حدیث نمبر 732

روایت ہے حضرت جابر سے فرماتےہیں میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ اٹھائے دیکھا ۱؎ فرماتے تھے الٰہی ہمیں ایسے بادل سے سیراب کر جوسیرکرنے والا نقصان نہ دینے والا،فراخی پیداکرنے والا،نفع بخش غیر مضرہوفورًا آئے دیر نہ ہوفرمایا کہ فورًا ہی ان پر آسمان گھر گیا۲؎(ابوداؤد)

شرح

۱؎ مواکات،تو کع،اتکاء یہ سب ایک ہی ماہ سے بنے ہیں،جس کے معنی ہیں اعتمادکرنا،ٹیک لگانا،اٹھانا،پھیلانا،یہاں آخری دومعنی میں ہے یعنی آپ ہاتھ اٹھائے اور پھیلائے ہوئے تھے۔

۲؎ یہ ہے دعائےمحبوبانہ اور وہ ہے قبولیت حبیبانہ،محبوب نے کہابارش میں دیر نہ لگے،چاہنے والے رب نے فرمایا کہ فورًا لو۔جن احادیث میں ہے کہ انسان دعا میں جلدی نہ کرے وہاں عبدیت کی تعلیم ہےیا یہ مطلب ہے کہ ظہور قبولیت میں اگر دیر لگے تو دعا سے بد دل نہ ہو اور لوگوں سے رب کی شکایت نہ کرےلہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں۔