دعائے بارش کرتے دیکھا
حدیث نمبر 729
روایت ہے حضرت عمیر سے جو کہ آبی اللحم کے مولیٰ ہیں ۱؎ کہ انہوں نے زوراء کے قریب احجارالزیت کے پاس رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعائے بارش کرتے دیکھا ۲؎ آپ کھڑے ہوئے دعائیں کررہے تھے،اپنے چہرہ مبارک کے سامنے ہاتھ اٹھائے بارش مانگ رہے تھے ان ہاتھوں کو سر سے اونچا نہ کرتے۳؎(ابوداؤد)اور ترمذی و نسائی نے اس کی مثل روایت کی۔
شرح
۱؎ آبی اللحم کا نام عبداﷲ ابن عبدالملک ہے،چونکہ یہ زمانۂ جاہلیت میں بھی بتوں کے نام ذبیحہ کا گوشت نہیں کھاتے تھے اس لیے آپ کا لقب آبی اللحم ہوا یعنی اس گوشت کے انکاری،آپ بڑے پرانے صحابی ہیں،غزوہ حنین میں شہید ہوئے،عمیر آپ کے آزادکردہ غلام ہیں،یہ دونوں حضرات صحابی ہیں۔
۲؎ احجارالزیت مدینہ منورہ کے حرّہ کا ایک حصہ ہے،چونکہ وہاں کے پتھر کالے چکنے اورچمکدارہیں گویا ان پرتیل مل دیا گیاہے اس لیے اسے احجارالزیت کہتےہیں یعنی تیل ملے ہوئے پتھر۔زوراء کی تحقیق باب الجمعہ میں ہوچکی۔
۳؎ یعنی اس وقت نماز نہ پڑھی،صرف دعا مانگی اور ہاتھ سر کے مقابل رکھے۔خیال رہے کہ حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ہاتھ مبارک سر کے برابر رکھے ہیں، کبھی سر سےبھی اونچے اٹھائے ہیں،لہذا یہ حدیث سر سے اونچے اٹھانے کی حدیث کے خلاف نہیں کہ کبھی وہ عمل تھا کبھی یہ۔