اہل بغداد اور اہل سمرقند کے امتحان میں سرخرو ہونا

حافظ احمد بن عدی بیان کرتے ہیں کہ جب اہل بغداد کو معلوم ہوا کہ امام بخاری بغداد آرہے ہیں تو بغداد کے محدثین نے امام بخاری کا امتحان لینے کے لیے ایک سو احادیث کے متون اور اسناد میں ردوبدل کر دیا ایک حدیث کی سند کو دوسری حدیث کے ساتھ اور اس کی سند کو پہلی حدیث کے ساتھ لگا دیا اور اس طرح ایک سو احادیث کے متن اور سند ال ٹ پلٹ کردیے اور دس آدمیوں میں یہ احادیث اس طرح تقسیم کر دیں کہ ہر شخص ایک ایک کر کے دس احادیث کے بارے میں امام بخاری سے سوال کرے ۔

امام بخاری جب بغداد میں داخل ہوئے تو اہل بغداد نے ان سے اعزاز میں ایک مجلس مذاکرہ منعقد کی جس میں علماء امراء اور عوام کی بہت اکثریت شامل تھی۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق ایک شخص اٹھا اور اس نے سند مقلوب کے ساتھ پہلی حدیث پڑھی امام بخاری سے پوچھا: کیا آپ کو یہ حدیث معلوم ہے؟ آپ نے فر مایا نہیں اس نے پھر دوسری حدیث پڑھی پھر تیسری پھر چوتھی یہاں تک کہ اس نے دس احادیث پڑھ ڈالیں اور امام بخاری نےہر بار نفی میں جواب دیا جاننے والے اصل سبب سمجھ کر امام بخاری کے علم پر حیران ہورہے تھے اور انجان لوگ اس جواب کو امام بخاری کا عجز سمجھ کر پریشان ہو رہے تھے پہلے شخص کے سوالات کے بعد اسی طرح دوسرے شخص نے اٹھ کر سوالات کیے اور امام بخاری نے اسی طرح جواب دیئے پھرتیسراٹھا، پھر چوتھا یہاں تک کہ دس آدمیوں نے سو احادیث پوری کر ڈالیں اور امام بخاری نے ان تمام احادیث کے جواب میں یہی کہا کہ میں انہیں نہیں جانتا۔ جب امام بخاری نے دیکھا کہ یہ لوگ سوالات سے فارغ ہو گئے اور اب کوئی شخص نہیں اٹھتا تو آپ کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ پہلے شخص نے جو حدیث پڑھی اس کی اس نے یہ سند بیان کی تھی اور اس کی سند یہ ہے اس طرح ان لوگوں کی پڑھی ہوئی سوکی سو احادیث کی غلط اسناد بھی پڑھ کر سنائیں اور ان کی اصل اسناد بھی بیان کر دیں اور ہر حدیث کو اس کی اصل سند کے ساتھ لاحق کردیا جیسے ہی امام بخاری نے اپنے بیان کو ختم کیا تمام مجلس میں تحسین و مرحبا کا غلغلہ اور آفرین آفرین کا شور اٹھا اور عوام وخواص سب نے امام بخاری کے فضل کا اعتراف اور ان کی عظمت کا اقرار کر لیا۔ (تاریخ بغداد ج ۲ ص 20-21 تاریخ دمشق ج 56 ص 49-50، تہذیب الکمال ج 16 ص 99-100 سیر اعلام النبلاء ج 10 ص 286 طبقات الشافعیہ الکبری ج 1 ص 427-428 جامع الاصول ج 1 ص 122-123ھدی الساری ص 479، مع فتح الباری ج 1 انوار المعرفہ بیروت)

حافظ ابوالازہر روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبه سمرقند میں چار سود محدث جمع ہوئے اور انہوں نے امام بخاری کو مغالطہ دینے کے لیے شام کی اسناد عراق کی اسناد میں داخل کیں اور عراق کی شام میں اسی طرح حرم کی اسناد یمن میں داخل کیں اور یہ یمن کی حرم میں وہ لوگ سات دن تک لگا تار اس قسم کے مغالطہ آمیز متون اور اسانید امام بخاری پر پیش کرتے رہے لیکن ایک بار بھی وہ امام بخاری کو نہ سند میں مغالطہ دے سکے نہ متن میں – (ھدی الساری ص 479 مع فتح الباری ج 1 انوار المعرفہ بیروت)