بارگاہ رسالت میں مقبولیت

امام بخاری نے ساری عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کی تلاش آپ کے اقوال کی تتبع اور آپ کی احادیث کی خدمت میں گزاری ۔ ان کی زندگی کا ایک ایک عمل متابعت رسول کا مظہر تھا۔ وراق کہتے ہیں : میں نے ایک مرتبه خواب میں دیکھا کہ امام بخاری رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے جارہے ہیں اور حضور جس جگہ قدم رکھتے ہیں امام بخاری بھی بعد میں وہیں قدم رکھتے ہیں ۔

فربری کہتے ہیں: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں کسی جگہ جا رہا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہاں جار ہے ہو ؟ میں نے عرض کیا: محمد بن اسماعیل کے پاس۔ آپ نے فرمایا : جاؤ اور اسے جا کر میرا سلام کہنا ۔ (تاریخ بغداد ص۱۰)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عنایات جس طرح زندگی میں امام بخاری کے شامل حال تھیں اسی طرن وصال کے بعد بھی یہ توجہات ان پر سایہ فگن رہیں چنانچہ عبد الواحد بن آدم طواویسی کہتے ہیں کہ میں نے ایک رات خواب دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جماعت صحابہ کے ساتھ ایک جگہ کھڑے ہیں میں نے پوچھا: حضور کس کا انتظار ہے؟ فرمایا: بخاری کا ۔طواویسی کہتے ہیں : چند دن بعد مجھے امام بخاری کے وصال کی خبر پہنچی میں نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ امام بخاری کا اسی رات انتقال ہوا تھا جس رات میں نے خواب میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تھی ۔ (تاریخ بغداد : ج ۲ص ۳۳ تاریخ دمشق ج 55 ص 71 تہذیب الکمال ج 16 ص 107 سیراعلام النبلاء ج10ص 319 طبقات الشافعیہ الکبری ج 1 ص 440 ھدی الساری ص 484، مع فتح الباری دار المعرفہ بیروت)