نحمده ونصلی علی رسوله الكريم

صحیح البخاری

امام بخاری کی تصانیف یوں تو بیس سے زیادہ ہیں لیکن جوعظمت شہرت اور مقبولیت صحیح بخاری کے حصہ میں آئی وہ کسی اور کتاب کو حاصل نہ ہوسکی بلکہ حق یہ ہے کہ تمام امہات کتب حدیث میں جو مقام صحیح بخاری‘ کو حاصل ہوا وہ اور کی کتاب نے نہیں پایس،نیز علماء امت کا اس پر اتفاق ہے کہ کتاب اللہ کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ کوئی صحیح کتاب روئے زمین پر موجودنہیں ہے۔ امام شافعی نے موطا امام مالک کو صحیح ترین کتاب قرار دیا تھالیکن وہ صحیح بخاری کی تصنیف سے پہلے کی بات تھی۔ واقعہ یہ ہے کہ صحیح بخاری کے منظر وجود میں آنے کے بعد متقدمین کی تمام کتابیں پس منظر میں چلی گئیں۔

متاخرین کی کتابوں میں بھی صحیح مسلم نے بے شک بڑا نام کمایا بلکہ بعض مغاربہ نے صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر ترجیح بھی دے ڈالی، لیکن ان لوگوں کو جمہور کی موافقت حاصل نہ ہوسکی اور محققین نے دلائل و براہین سے ثابت کر دکھایا کہ مسلم کی احادیث کا درجہ صحت اور اتصال میں بخاری سے بہت کم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امام مسلم نے اپنی صحیح میں جس قدر احادیث درج کی ہیں وہ سب امام بخاری کی توجہ اور عنایت کا ثمرہ ہیں، اسی لیے دارقطنی نے کہہ دیا کہ اگر امام بخاری نہ ہوتے تو امام مسلم سے کسی حدیث کا ظہور نہ ہوتا۔